اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کان کنوں پر حملہ

گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں بم دھماکے سے 11کوئلہ کان کن جان کی بازی ہار گئے۔ حالیہ عرصے میں بلوچستان کے مختلف اضلاع میں کان کنوں اور مزدوروں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آچکے ہیں جن میں نسلی اور لسانی بنیاد پر لوگوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا۔ گزشتہ برس اکتوبر میں ضلع دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد نے راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ کر کے 20 سے زائد کان کنوں کو مار ڈالا تھا۔ دہشت گردوں کی جانب سے فتنہ گری‘ سکیورٹی اہلکاروں پر حملے اور معصوم شہریوں ‘ خواتین ‘ بچوں‘ مسافروں اور مزدوروں جیسے سافٹ ٹارگٹس کو نشانہ بنانا دہشت گردی کی بدترین صورت ہے۔ ان واقعات کے بعد بلوچستان کی صورتحال کے حوالے سے ریاستی حکمت عملی پر نظر ثانی ضروری ہو چکی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردوں کا ایجنڈا صوبے کو غیر مستحکم کرنا اور یہاں ہونے والے تعمیر وترقی کے کام کو سبوتاژ کرنا ہے۔ شدت پسند تنظیموں کی کارروائیوں کی وجہ سے بلوچستان میں سی پیک جیسا منصوبہ‘ جو صوبے کی ترقی اور معاشی خوشحالی کیلئے گیم چینجر ثابت ہو سکتا ہے ‘ بھی سست روی کا شکار ہے اور اس کے ثمرات مکمل طور پر عوام تک منتقل نہیں ہو سکے ہیں۔ معدنی وسائل سے مالا مال ہونے کی وجہ سے بلوچستان بیرونی سرمایہ کاری کیلئے ایک موزوں خطہ ہے لیکن ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانے کیلئے بلوچستان میں بیرونی فنڈنگ سے سرگرم دہشت گرد گروہوں کا خاتمہ ناگزیر ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں