سرکاری اداروں کا خسارہ
وزارتِ خزانہ کی طرف سے ریاستی ملکیتی اداروں کے مالی نقصانات کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء میں حکومتی سرپرستی میں چلنے والے کاروباری اداروں کے خسارے میں 851ارب روپے کا اضافہ ہونے کے بعد ان کا مجموعی خسارہ 5748 ارب روپے پر پہنچ گیا ہے۔ صرف توانائی کے شعبے نے ایک سال میں تقریباً 318 ارب کے نقصانات کیے‘ جبکہ نقصان میں چلنے والے دیگر سرکاری اداروں میں این ایچ اے (295 ارب)‘ پی آئی اے (73 ارب)‘ پاکستان ریلوے (51 ارب)اور پاکستان سٹیل ملز (31ارب)نمایاں ہیں۔ عمومی طور پر پی آئی اے اور پاکستان سٹیل ملز کو سب سے زیادہ خسارے میں جانے والے سرکاری کاروباری ادارے تصور کیا جاتا ہے لیکن بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کا خسارہ کہیں زیادہ ہے۔ انتظامی نااہلی اور فرسودہ نظام کے سبب یہ ملکی ادارے قومی خزانے کیلئے ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ ماضی میں متعدد ریلیف پیکیجز سے ان اداروں کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کی کوششیں کی گئیں مگر ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اربوں کا نقصان الگ سے ہوا۔ اگرچہ مالی سال 2023ء کے مقابلے میں خسارہ 14فیصد کم ہوا ہے لیکن مجموعی خسارے کا حجم اب بھی بہت زیادہ ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ بھاری خسارے کے شکار سرکاری اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرے تاکہ ان کے خسارے کی بھرپائی کے لیے خرچ ہونے والی رقم عوامی بہبود پر خرچ کی جا سکے۔