کوئلہ کانوں کی بندش
بلوچستان میں بد امنی کی وجہ سے ایک سال کے دوران دو سو سے زائد کوئلہ کانیں بند ہونے کی خبر تشویشناک ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اس سے کوئلے کی پیداوار 35لاکھ ٹن سالانہ سے کم ہوکر 16لاکھ ٹن سالانہ رہ گئی ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات کا مقصد صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو نقصان پہنچانا ہے‘ اس کے لیے وہاں آئے روز مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ کی جاتی ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں دکی میں 21کوئلہ کان کنوں کو قتل کر کیا گیا تھا جس کے بعد کوئلہ مزدوروں نے احتجاجاً کئی روز تک کام بند کیے رکھا۔ پچھلے کچھ برسوں میں بلوچستان میں مزدوروں کی ٹارگٹ کلنگ اور ترقیاتی منصوبوں پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی بلوچستان کے ضلع پنجگور میں تین حجاموں کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ ایسے واقعات صوبے میں معاشی سرگرمیوں بالخصوص کان کنی جیسے شعبے کے لیے خاصے خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔ حکومت اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی طرف راغب کرنے کے لیے کوشاں ہے لیکن یہ تبھی ممکن ہوگا جب صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہو گی۔ ضروری ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت باہم اشتراک سے صوبے میں قیامِ امن یقینی بنانے کے لیے کام کریں اور اس کا آغاز بند کوئلہ کانوں کی بحالی سے کرنا چاہیے۔