حادثات ، صدمات
کراچی کی سڑکیں موت کے جال میں تبدیل ہو چکی ہیں جہاں ہیوی ٹریفک خاص طور پر ڈمپر اور واٹر ٹینکرز روزانہ کسی نہ کسی شہری کی زندگی کا چراغ گل کر دیتے ہیں۔ پیر کے روز ملیر میں ایک تیز رفتار واٹر ٹینکر نے میاں بیوی کو کچل دیا جس سے دونوں موقع پر دم توڑ گئے۔ بدقسمتی سے ایسے حادثات اب روز کا معمول بن چکے ہیں۔رواں سال اب تک کراچی میں ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 214 ہو گئی ہے‘ ان میں سے 68 ہیوی ٹریفک کی وجہ سے جاں بحق ہوئے۔ اس کے باوجود متعلقہ حکام کی کارروائیاں محض زبانی جمع خرچ تک محدود نظر آتی ہیں۔ اگرچہ ہیوی ٹریفک کی وجہ سے حادثات میں اضافے کے بعد صوبائی حکومت نے ڈمپرز پر دن کے وقت کراچی شہر میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے‘ مگر عملی طور پر اب بھی کراچی میں دن کے وقت ان دیوہیکل گاڑیوں کی بھرمار دیکھی جا سکتی ہے۔ ٹریفک حادثات کا مسئلہ صرف کراچی تک محدود نہیں یہ ملک گیر مسئلہ ہے ۔ ملک بھر میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانے اور خلاف ورزی کرنے والوں کو سخت سزا دینے کی ضرورت ہے۔ ٹریفک حادثات جس قدر شدت اختیار کر چکے ہیں اس میں ڈھیلے ڈھالے قوانین اور بچ نکلنے کے امکانات کی آسانی کا بڑا عمل دخل ہے۔ وہ ممالک جہاں قوانین سخت ہیں وہاں سڑکوں پر یہ اندھیرنہیں مچتا۔