اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غیر مساوی ٹیکس

ہمارے ملک میں غیر مساوی ٹیکس ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔جہاں ایک یا چند ایک شعبوں پر ٹیکسوں کی بھرمار ہے وہیں متعدد شعبے ایسے بھی ہیں جنہیں بڑی حد تک ٹیکس سے چھوٹ ملی ہوئی ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ کے دوران تنخواہ دار طبقے نے 331 ارب روپے کا انکم ٹیکس ادا کیا جواس طبقے کی طرف سے گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں جمع کرائے گئے ٹیکس سے 56 فیصد زیادہ ہے ۔تنخواہ دار طبقے کا انکم ٹیکس ریٹیلرز کے جمع کروائے گئے ٹیکس سے بھی 1350 فیصد زیادہ ہے۔ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کے اس بھاری بوجھ کے باوجود رواں مالی سال کا ٹیکس ہدف حاصل ہوتا دکھائی نہیں دیتا کیونکہ جولائی 24ء سے فروری 25ء تک ٹیکس شارٹ فال چھ سو ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ تمام طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لائے بغیر حکومت مالیاتی خسارے پر قابو نہیں پا سکتی۔ ناقص ٹیکس نظام کے باعث بڑے کاروباری ادارے‘ ریٹیل سیکٹر اور غیر رسمی معیشت کے حامل شعبے مختلف حربے اپنا کر ٹیکس سے بچ جاتے ہیں جبکہ تنخواہ دار طبقہ‘ جس سے ٹیکس کاٹنا سب سے آسان ہے‘ ہر بار قربانی کا بکرا بن جاتا ہے۔ اگرچہ وزیر خزانہ آئندہ مالی سال میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں لیکن یہ تبھی ہوگا جب موجودہ نظام میں اصلاحات کر کے ٹیکس وصولی کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00