ڈیجیٹل بینکنگ: سہولت اور خطرہ
ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے فروغ نے جہاں بینکاری کے شعبے میں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں کچھ خطرات نے بھی جنم لیا ہے۔ ایک خبر کے مطابق بینکنگ محتسب پاکستان کو 2024ء میں صارفین کی جانب سے بینکنگ فراڈ اور اکاؤنٹ بلاکنگ سے متعلق ریکارڈ 41ہزار546 شکایات موصول ہوئیں۔ جعلسازڈیجیٹل بینکاری میں پائے جانے والے سکیورٹی خلا سے فائدہ اٹھا کر اپنا دائرہ کار وسیع کرتے جا رہے ہیں۔ ڈیجیٹل بینکنگ سے متعلق فراڈ میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں کمزور سائبر سکیورٹی‘ غیر محفوظ موبائل ایپلی کیشنز‘ غیر تصدیق شدہ فون کالز اور لنکس کے ذریعے ہونے والی جعلسازی اور صارف کی جانب سے برتی جانے والی لاپروائی یا لاعلمی شامل ہیں۔ اگرچہ بینکوں کے جانب سے صارفین کو فراڈ سے بچانے کیلئے آگاہی مہمات چلائی جاتی ہیں لیکن ڈیجیٹل فراڈ کے تدارک کیلئے صرف آگاہی کافی نہیں بلکہ بینکوں کو اپنی سائبر سکیورٹی کے نظام کو ازسرنو جانچنے اور مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں نقدی کی جگہ ڈیجیٹل لین دین نے لے لی ہے۔ یہ سہولت جتنی پُرکشش ہے اگر سکیورٹی کے تقاضوں کو نظر انداز کیا جائے تو اتنی ہی حساس بھی ہے۔ اس لیے نہ صرف بینک خود ڈیجیٹل بینکاری کو محفوظ بنانے کیلئے سائبر سکیورٹی میں سرمایہ کاری کریں بلکہ حکومت کی طرف سے بھی قومی سطح پر سائبر سکیورٹی کے اُبھرتے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سائبر سکیورٹی پالیسی پر مکمل عملدرآمد یقینی بنایا جانا چاہیے۔