پاکستان کی پیشکش!
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے پہلگام فالس فلیگ کے حوالے سے غیر جانبدارانہ‘ شفاف اور قابلِ اعتماد تحقیقات کی پیشکش پاکستان کے اعتماد کی دلیل ہے۔گزشتہ روز پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں پاسنگ آؤٹ پریڈ کی تقریب سے وزیر اعظم کے خطاب میں کی گئی یہ پیشکش بھارتی الزام تراشی کا مسکت جواب ہے اور دنیا پر پاکستان کی پوزیشن کو واضح کرتی اور ان حقائق کو منظر عام پر لاتی ہے جنہوں نے جنوبی ایشیا کی دو ایٹمی طاقتوں کو تصادم کے کنارے پر لا کھڑا کیا ہے۔ یہ صورتحال بھارتی الزامات اور اقدامات کا نتیجہ ہے اور کوئی پہلی دفعہ نہیں ‘ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت انہی ہتھکنڈوں سے متعدد بار پاکستان پر جنگ مسلط کرچکا ہے۔ پاکستان کا دامن صاف ہے لہٰذا بھارتی الزامات کی پروا نہیں اس لیے غیر جانبدار‘ شفاف اور قابلِ اعتماد تحقیقات کا مطالبہ برابر جاری رکھنا چاہیے تا کہ دنیا پر حقائق واضح ہوں اور بھارتی الزام تراشی کی حقیقت سب کے سامنے آئے ۔پہلگام فالس فلیگ کارروائی کے تناظر میں بھارت کی جانب سے عادتاً پاکستان پر الزامات عائد کیے گئے مگر پاکستان نے فوری اور دوٹوک انداز میں غیر جانبدار تحقیقات کی پیشکش کر کے بھارتی پراپیگنڈا کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے مگر قومی مفادات‘ وقار اور سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ مؤقف پاکستانی ریاست کی بنیادی پالیسیوں کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان خطے اور دنیا میں امن کے قیام کیلئے اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتا ہے مگر قومی سالمیت یا خودمختاری کو کوئی خطرہ لاحق ہو تو پاکستان اسے کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا۔ پانی کے مسئلے پر بھی پاکستان کی پوزیشن ہمیشہ واضح رہی ہے۔ سندھ طاس معاہدہ 1960ء میں بین الاقوامی ثالثی کے تحت طے پایا تھا اور اس کا مقصد پاکستان اور بھارت کے آبی حقوق کا تحفظ تھا۔ بھارت کی جانب سے اس معاہدے کی مسلسل خلاف ورزی اور اب اسکی معطلی کے اشارے نہ صرف خطے میں کشیدگی بڑھانے کا باعث ہیں بلکہ عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی بھی ہیں۔یہ ایک طے شدہ بات ہے کہ پانی ہماری بقا کی ضرورت ہے اور ہمارا تاریخی اورجغرافیائی حق ہے۔ دریاؤں کے پانی کی باہمی رضا مندی سے تقسیم ہو سکتی ہے مگر اوپر کے علاقے پر یک طرفہ اقدامات سے نیچے کے علاقے کو پانی سے محروم کرنے کے عزائم خوفناک اور امن کیساتھ کھلواڑ کے مترادف ہیں۔بھارتی نیتاؤں کی جانب سے پہلے بھی اس قسم کی شرپسندانہ بیان بازی سننے میں آئی ہے مگر پہلگام فالس فلیگ کارروائی کے تناظر میں بھارتی بھبکیوں کے مضمرات کو بھارت پر واضح کرنا ضروری تھا۔ قومی سلامتی کمیٹی میں اس حوالے سے جو فیصلے ہوئے برمحل اور دوٹوک ہیں۔ گزشتہ روز ایک بار پھر وزیر اعظم نے یہ واضح کیا کہ پانی ہمارے 240 ملین عوام کیلئے لائف لائن ہے ‘لہٰذا کوئی شک نہیں کہ پانی کی دستیابی کو ہر قیمت اور حالت میں محفوظ رکھا جائے گا اور سندھ طاس معاہدہ کے تحت پاکستان کے پانی کے بہاؤ کو روکنے‘ کم کرنے اور اس کا رخ موڑنے کی کسی بھی کوشش کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ اس حوالے سے کسی کو بھی کسی قسم کے غلط تاثر اور الجھن میں نہیں رہنا چاہیے۔ سندھ طاس جیسے عالمی معاہدے کیساتھ چھیڑ خانی کا ارادہ ظاہر کر کے بھارت نے اپنا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں کر دیا ہے ۔ پاکستان کو اس معاملے میں ورلڈ بینک اور اقوام متحدہ سے بھی رجوع کرنا چاہیے اور سفارتی اور قانونی محاذ پر بھی بھارت کی آبی جارحیت کے خلاف مہم تیز کرنی چاہیے۔ عالمی قوانین اور سندھ طاس معاہدے کی رُو سے پاکستان کی قانونی پوزیشن مضبوط ہے۔اس مقدمے کو مؤثر طریقے سے عالمی فورمز پر پیش کرنا ہو گا تا کہ بھارتی حکومت کا خبثِ باطن آشکار ہو۔یہ بھارت کے منفی عزائم کو بے نقاب کرنے کا سنہری موقع ہے۔