بہت ہو چکا!
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے گزشتہ روز اپنی پریس کانفرنس میں بھارت کی ریاستی سرپرستی میں جاری دہشت گردی کو جس طرح بے نقاب کیا اس نے بھارتی بیانیے کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کو ایک ہفتے سے زائد ہو چلا ہے لیکن اب تک بھارت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزامات کے کوئی شواہد فراہم نہیں کیے گئے مگر ہم بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے ثبوت پیش کر رہے ہیں کہ وہ کس طرح پاکستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک چلا رہا ہے اور اس میں بھارت کے حاضر سروس فوجی افسران ملوث ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرف سے بھارتی آرمی کے اہلکاروں کے ملوث ہونے‘ دہشت گردی میں ڈرونز کے استعمال‘ ہینڈلرز اور فنانسنگ کے جو ثبوت پیش کیے گئے وہ اس بات کا اشارہ ہیں کہ اب بھارت اپنی سٹیٹ سپانسرڈ دہشتگردی کیلئے جدید حربے استعمال کر رہا ہے۔ چند عشرے قبل تک بھارت اپنے ایجنٹوں کو پاکستان میں داخل کر کے یہاں دہشتگردی کراتا تھا۔ اس دوران متعدد بھارتی ایجنٹوں کو یہاں گرفتار بھی کیا گیا جو کہ عالمی سطح پر بھارتی دہشتگردی کا ناقابلِ تردید ثبوت بنے۔ سربجیت سنگھ‘ کشمیر سنگھ‘ رویندرا کوشک‘ سرجیت سنگھ سمیت بے شمار نام اس ضمن میں پیش کیے جا سکتے ہیں۔ وقت کیساتھ بھارت نے اپنی سٹیٹ ٹیررازم کا طریقہ واردات تبدیل کیااور سلیپر سیل اور ہینڈلرز کا طریقہ اپنایا اور مشرقی سرحد کے بجائے مغربی سرحد کا راستہ استعمال کرنا شروع کر دیا۔ شورش زدہ افغانستان کے مشرقی علاقوں میں بھارتی قونصل خانوں کے قیام کا جواز اسکے سوا کیا تھا کہ وہ پاکستان کی قبائلی پٹی میں دہشت گردانہ سرگرمیاں جاری رکھ سکے۔ بھارتی نیوی کا حاضر سروس اہلکار کلبھوشن یادیو چابہار کے علاقے سے ایسا ہی ایک نیٹ ورک چلا رہا تھا جو بلوچستان اور کراچی میں دہشتگردی کے حملوں میں ملوث تھا۔ کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور عالمی ہزیمت کے بعد اب بھارت کی جانب سے ڈرونز کے ذریعے بارودی مواد فراہم کرنے اور کرائے کے قاتلوں اور مقامی ایجنٹوں کے ذریعے دہشتگردی کے مستند ثبوت فراہم کیے گئے ہیں۔ یہ پہلی بار نہیں ہے۔ گزشتہ برس سیکرٹری خارجہ نے بھی دو بھارتی ایجنٹوں کی تفصیلات جاری کی تھیں جنہوں نے اُجرتی قاتلوں کے ذریعے راولاکوٹ اور ڈسکہ میں پاکستانی شہریوں کو قتل کرایا تھا۔ گزشتہ برس اپریل میں برطانوی جریدے گارجین نے اپنی ایک جامع رپورٹ میں 2020ء سے اپریل 2024ء تک 20 پاکستانیوں کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت شائع کیے تھے جبکہ اکتوبر میں واشنگٹن پوسٹ نے بھارت کی بدنام زمانہ ایجنسی کے پاکستان میں11سکھوں اور کشمیریوں کو قتل کرانے سے متعلق تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ بھارت میں سرحد پار دہشت گردی کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے اور بھارت کی اس منظم دہشت گردی کے لاتعداد شواہد عالمی فورمز پر پیش کیے جا چکے ہیں۔ بھارت کے ہمسایہ ممالک بنگلہ دیش‘ سری لنکا‘ نیپال اور میانمار کے علاوہ ماضی قریب میں امریکہ اور کینیڈا بھی بھارت پر دہشت گردی کا الزام لگا چکے ہیں اور راء کے ایک اہلکار پر امریکہ میں فردِ جرم بھی عائد ہو چکی ہے۔ اگرچہ پاکستان کو اپنی دفاعی قوت پر اعتماد اور ناز ہے مگر یہ وقت ہے کہ اب بھارت کے مذموم عزائم اور نریندر مودی کے جنگی جنون کو عالمی سطح پر واشگاف کیا جائے اور عالمی قوتوں‘ بین الاقوامی اداروں اور عالمی رائے عامہ کو باور کرایا جائے کہ بھارت کو لگام نہ ڈالی گئی تو علاقائی استحکام خطرات سے دوچار رہے گا۔ متعصب بھارتی قیادت کو بھی یہ پیغام دینے کی ضرورت ہے کہ بس بہت ہو چکا! خطے کے ڈیڑھ ارب سے زائد افراد کو نفرت کی آگ میں جھونکنے کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی اور تنگ نظری ترک کر کے اب امن کے فروغ کیلئے کام کیا جائے۔