اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سفارتی اور تزویراتی پیش رفت

پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کے تناظر میں خطے کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو باضابطہ طور پر آگاہ کرنے کا فیصلہ بروقت اور برمحل ہے۔ عالمی فورمز پر پاکستان کے خلاف منفی تاثر پھیلانا بھارت کی دیرینہ پالیسی رہی ہے جسے بی جے پی کی موجودہ حکومت نے اپنے سیاسی نصب العین کا درجہ دے رکھا ہے۔ اس پس منظر میں پاکستان کی جانب سے دنیا کو حقیقتِ حال سے آگاہ کرنے کی ہر کوشش ناگزیر‘  پاکستان کے عالمی تشخص کی بہتری کا تقاضا اور حکومتی ذمہ داری ہے۔ اقوام متحدہ کے اس بااثر فورم پر پاکستان کی جانب سے بریفنگ بھارت کے پروپیگنڈے کے توڑ کے لیے بھی اہم  ہے۔ بیشک حکومتوں کے خبر رسانی کی وسائل ایسے ہوتے ہیں کہ ان تک حالات کی اصل تصویر پہنچ جاتی ہے مگر پاکستان کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ پاکستان کے مؤقف سے دنیا کی آگاہی کا موقع پیدا کرے گی۔ اس موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے سلامتی کونسل کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب بھی مبذول کروائی جاسکتی ہے‘ جو سلامتی کونسل کی قرارداد وں کی رُو سے ایک حل طلب علاقائی مسئلہ ہے۔ پاکستان کیلئے یہ نادر موقع ہوگا کہ دنیا کو اُن خطرات سے آگاہ کرے جو کشمیر تنازع اور اس کے نتیجے میں پاکستان اور بھارت کے تعلقات کی نوعیت سے پیدا ہوئے ہیں۔ دونوں ملکوں میں اور بھی تنازعات ہیں لیکن مسئلہ کشمیر کو کلیدی ور بنیادی تنازع کی حیثیت حاصل ہے اور دونوں ملکوں میں ہونے والی جنگیں ہوں یا جھڑپیں‘ یہی مسئلہ تنازع کی بنیاد ہے۔ بھارت کا اشتعال انگیز رویہ بتدریج علاقائی امن کے خطرات میں اضافہ کر رہا ہے اور بڑی جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔ جوہری طاقتوں میں ٹکراؤ کے خطرے کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات ضروری سمجھے جاتے ہیں اور دنیا کی بڑی طاقتوں نے ایسے انتظامات کئے ہیں‘ مگر بھارت میں بی جے پی کی متعصب حکومت کی مہربانی سے پاکستان اور بھارت میں کھلے تصادم کو ٹالنے کے روایتی اقدامات بھی بے اثر ہوتے چلے جاتے ہیں۔ یوں تصادم کا خطرہ روز بروز بڑھ رہاہے۔  پہلگام واقعہ پر بھارتی حکومت کی اشتعال انگیزی اور جلدبازی اس صورتحال کو سمجھنے کیلئے کافی ہے۔یہ صورتحال بلاشبہ دنیا کیلئے بھی خطرے کا باعث ہے؛ چنانچہ سلامتی کونسل کے ارکان کی توجہ اس صورتحال کی حساسیت اور سکیورٹی چیلنجز پر مرکوز کرنا ضروری ہے۔ پاکستان کی جانب سے یہ پیشرفت بھارتی اقدامات سے جڑے خطرات کو واضح کرتے ہوئے دنیا کی جانب سے بھارت پر سفارتی دباؤ ڈالنے کیلئے مددگار  ثابت ہو سکتی ہے۔ پہلگام واقعے کے تناظر میں حکومت پاکستان کی جانب سے دیگر سفارتی کوششیں جن میں وزیراعظم اور وزیر خارجہ کی جانب سے متعدد ممالک کے ہم منصبوں سے رابطے بھی قابل ذکر ہیں‘ دنیا کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کرنے میں مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کا اثر بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزام تراشی کو دنیا کی جانب سے اہمیت نہ ملنے اور پہلگام فالس فلیگ کارروائی پر بھارت کے تحلیل ہوتے مؤقف سے ظاہر ہوتا ہے۔ یہ حقیقت پاکستان کے دلائل کے وزن میں اضافہ کرتی ہے کہ اس دوران جب پاکستان کی پوری توجہ معاشی استحکام کی جانب ہے‘ پاکستان خطے میں کشیدگی کی کوشش کیوں کرے گا۔ البتہ بادی النظر میں یہ صورتحال مودی سرکار کے فائدے میں ہے جو پاکستان کے خلاف تعصب سے پیدا کردہ قوم پرستی کو اپنی سیاسی حمایت میں تبدیل کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ دنیا کو اس صورتحال اور خطرات سے آگاہ کرے کیونکہ اس کے نتائج علاقائی اور عالمی امن کیلئے بڑے خطرات ہیں۔ سلامتی کونسل میں بریفنگ اور عالمی رہنماؤں سے رابطوں سے پاکستان ان ممالک کی حمایت حاصل کر کے بھارت پر دباؤ بڑھا سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں