ٹیکس ڈیوٹی میں کمی؟
وفاقی وزارتِ خزانہ اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان نئے مالی سال کے بجٹ کے حوالے سے 14مئی سے ورچوئل مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے نئے مالی سال کیلئے 14ہزار 300ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جبکہ شنید ہے کہ حکومت کی طرف سے پراپرٹی‘ گاڑیوں‘ صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر کسٹم ڈیوٹیز میں کمی کی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ پرزہ جات پر عائد دو فیصد اضافی کسٹمز ڈیوٹی کو بھی صفر کرنے کی تجویز پر فریقین میں مشاورت ہو رہی ہے۔ صنعتی خام مال اور پرزہ جات پر کسٹمز ڈیوٹی میں کمی جیسے اقدامات سے صنعتی شعبے کو فائدہ پہنچے گا۔ ورچوئل مذاکرات کے دوران آئی ایم ایف کی طرف سے حکومت پر ریونیو میں اضافے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھائے اور ٹیکس چوری روکے بغیر ریونیو میں اضافہ ممکن نہیں۔ مگر ٹیکس نظام میں اصلاحات لانے اور اسے منصفانہ بنانے کے لیے اقدامات کرنے کے بجائے ہر سال حکومت کی طرف سے تنخواہ داور طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ بڑھا دیا جاتا ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت تنخواہ دار طبقے کو انکم ٹیکس میں ریلیف دینے اور گاڑیوں اور صنعتی خام مال میں کسٹمز ڈیوٹی میں کمی کے لیے ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھائے۔ جب ٹیکس سلیب میں آنے والا ہر شخص ٹیکس ادا کرے گا تو اس سے عام آدمی پر ٹیکسوں کا بوجھ کم ہو گا۔