اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ڈیجیٹل ڈکیتی

ایف آئی اے نے ملک میں جاری ڈیجیٹل ڈکیتی اور منی لانڈرنگ کے جس خطرناک مالیاتی دھندے سے پردہ اٹھایا ہے اسکے مضمرات معیشت کے ساتھ ملکی تشخص کیلئے بھی نہایت منفی اثرات کے حامل ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے کے مطابق اسلام آباد سمیت ملک بھر میں مختلف جعلی کال سنٹرز کے ذریعے جعلی کمپنیوں کے نام پر کھولے گئے سینکڑوں بینک اور مائیکروفنانس اکاؤنٹس پراربوں روپے کی رقوم کا لین دین ہو رہا تھا اور 400 ارب روپے سے زائد کی رقوم ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے بیرونِ ملک بھی منتقل کی گئی۔ یہ وارداتیں نہ صرف منی لانڈرنگ کے زمرے میں آتی ہیں بلکہ بینکنگ نظام‘ ملکی معیشت اور قومی سلامتی کیلئے بھی سنگین خطرہ ہیں۔ زیادہ تر جرائم بالخصوص دہشت گردی اور منشیات کے پیچھے ہمیں ایسا ہی کالادھن نظر آتا ہے۔ حکومت کی جانب سے ان عناصر کے خلاف ’’آپریشن گرے‘‘ کا آغاز ایک خوش آئند اقدام ہے اور موجودہ صورتحال کے پیشِ نظر اس کارروائی کو نہایت سنجیدگی‘ تسلسل اور وسعت کے ساتھ آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔اتنے بڑے اور منظم جرم سے مالیاتی نگرانی کے نظام کی اہلیت پر بھی سوال اٹھتا ہے۔ ڈیجیٹل ڈکیتی کی یہ واردات ڈیجیٹل سکیورٹی کے لوازمات کی طرف بھی توجہ مبذول کراتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف جعلی کال سنٹرز کو چلانے والوں‘ انکے سہولت کاروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے بلکہ اس حوالے سے جو قانونی سقم موجود ہیں‘ انہیں بھی دور کیا جائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں