1233 ارب کی ٹیکس چوری
سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ کے روبرو چیئرمین ایف بی آر کا یہ انکشاف ہوشربا ہے کہ ملک کا امیر طبقہ 1233 ارب روپے کی ٹیکس چوری کرتا ہے۔ چیئرمین ایف بی آر کے مطابق ملک کی پانچ فیصد امیر ترین آبادی پر 1700 ارب روپے سے زائد کا ٹیکس بنتا ہے مگر یہ صرف 499 ارب روپے ٹیکس دیتے ہیں اور 1200 ارب روپے سے زیادہ کا ٹیکس چوری کر رہے ہیں۔ یہ رقم نہ صرف وفاقی محصولات کے سالانہ ہدف کے آٹھ فیصد سے زائد ہے بلکہ تعلیم‘ صحت‘ وفاقی ترقیاتی بجٹ اور سول انتظامیہ کے اخراجات سے بھی زیادہ ہے۔ ملک میں ٹیکس چوری کا رجحان خاصا پرانا ہے اور اس ضمن میں ٹیکس اکٹھا کرنے والے محکمے اور اس کے اہلکاروں کو بری الذمہ قرار نہیں دیا جا سکتا‘ جن کا بنیادی فرض ہی ٹیکس چوری کی نشاندہی کر کے مذکورہ طبقات کو ٹیکس نیٹ میں لانا ہے۔ ٹیکس چوری کی وجہ ہی سے ملک میں کمزور طبقہ تختہ مشق بنا ہوا ہے جس سے سیلز ٹیکس اور وِد ہولڈنگ ٹیکس کی مدات میں بالواسطہ رقم نکلوا کر حکومتی اخراجات کو پورا کیا جا رہا ہے۔ بہرکیف اب اگر ٹیکس وصولی کے محکمے کو بڑے ٹیکس شگاف نظر آ گئے ہیں تو فی الفور انہیں پُر کرنے کی کوشش ہونی چاہیے اور امیر طبقے سے ٹیکس وصول کر کے محدود آمدنی والے طبقات پر سے ٹیکسوں کا بوجھ کم کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف بھی ایسے بعض شعبوں کی نشاندہی کر چکا جو ٹیکس نہیں دیتے‘ ان شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر آئندہ مالی سال کے 18 فیصد سے زائد تخمینہ محصولات کا حصول بہ آسانی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔