غذائی عدم تحفظ
اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے مطابق وطنِ عزیز کی 38فیصد آبادی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔ ایک ایسا ملک جس کی معیشت کا بڑا انحصار زراعت پر ہے وہاں کے شہریوں کا خوراک کے بنیادی حق سے محروم ہونا افسوسناک ہے۔ اس حوالے سے دیہی علاقوں کی صورتحال زیادہ تشویش ناک ہے جہاں نہ صرف خوراک کی رسائی محدود ہے بلکہ غربت‘ بیروزگاری‘ صحت و تعلیم کی سہولیات کا فقدان وہاں کے مسائل کو بڑھاوا دے رہا ہے۔غذائی عدم تحفظ کی بڑی وجہ عام آدمی کی کم معاشی سکت ہے۔ مہنگائی‘ بیروزگاری اور کم معاشی سکت نے عام آدمی کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔ گزشتہ دس برس کے دوران ملک میں بیروزگاری کی شرح ڈیڑھ فیصد سے بڑھ کر سات فیصد تک پہنچ چکی ہے۔ جب غریب آدمی کے پاس کوئی ذریعۂ روزگار نہیں ہوگا یا صاحبِ روزگار عام شہری کی تنخواہ صرف بلوں اور کرایے کی نذر ہو جائے گی تو وہ معیاری خوراک کیونکر حاصل کر سکے گا؟ حکومت کو عوام کی قوتِ خرید میں بہتری لانے کیلئے مؤثر معاشی پالیسیاں اپنانی ہوں گی جس کیلئے روزگار کے نئے مواقع کی فراہمی‘ مزدور کی اجرت میں اضافہ اور تخفیف غربت کے قابلِ عمل منصوبے ضروری ہیں۔ علاوہ ازیں ملک میں زراعت کے فروغ پر بھی توجہ دی جانی چاہیے تاکہ غذائی اجناس کی اچھی پیداوار حاصل ہو سکے اور شہریوں کو سستی خوراک مل سکے۔