اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آبی منصوبوں کا بجٹ

ملکِ عزیز میں پانی کی قلت قومی بحران کی صورت اختیار کرتی جا رہی ہے جس کا واحد اور پائیدار حل بڑے آبی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور آبی ذخائر کی گنجائش میں اضافہ ہے‘ مگر حکام اس مسئلے کی نزاکت کو سمجھنے سے قاصر دکھائی دیتے ہیں۔ رواں مالی سال میں آبی منصوبوں کیلئے 142 ارب روپے سے زائد مختص کیے گئے تھے لیکن اب تک صرف 79ارب روپے ہی خرچ ہو سکے ہیں۔ آبی منصوبوں کیلئے مختص رقوم کا بروقت اور مکمل استعمال نہ ہونا ایسی ناکامی ہے جس سے اہم آبی ذخائر کی تعمیر کا کام تعطل کا شکار ہے۔ کسی منصوبے کیلئے بجٹ مختص کر دینا کافی نہیں‘ اصل چیلنج اسکا بروقت‘ مکمل اور شفاف استعمال ہے۔ آبی منصوبوں کیلئے مختص بجٹ بروقت اور مکمل استعمال نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آبی ذخائر کا کام سست روی سے ہو رہا ہے۔ ایسے میں دیامر بھاشا ڈیم‘ مہمند ڈیم‘ نائی گج ڈیم اور کچھی کینال جیسے اہم منصوبے بروقت کیسے مکمل ہوں گے؟ ملک کو آبی خودکفالت کی طرف لے جانے کیلئے ضروری ہے کہ حکومت بجٹ کے بروقت استعمال کو ترجیح دے اور اس ضمن میں وزارتِ آبی وسائل‘ فنانس ڈویژن اور منصوبہ بندی کمیشن کو جوابدہ بنائے۔ بصورتِ دیگرعوام کیلئے لائف لائن کی حیثیت رکھنے والے آبی منصوبے تاخیر کا شکار ہوتے رہیں گے جس کا نتیجہ خشک سالی‘ قحط اور قومی سلامتی کے مسائل کی صورت میں نکل سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں