برآمدات میں اضافہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی گیارہ ماہ کے دوران ملکی برآمدات کا مجموعی حجم 29 ارب 56 کروڑ ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 5.15 فیصد زیادہ ہے‘ جس سے ملکی تجارت کے توازن میں جزوی بہتری کی امید بندھی ہے۔ تاہم دوسری جانب درآمدات میں بھی 7.5 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں تجارتی خسارہ اب بھی ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ ملک میں صنعتی سرگرمیاں توانائی کے بحران‘ مہنگی بجلی‘ گیس کی عدم دستیابی اور غیر یقینی مالیاتی پالیسیوں کے باعث مسلسل دباؤ کا شکار ہیں۔ خاص طور پر ٹیکسٹائل کا شعبہ‘ جو ملکی برآمدات کا ستون مانا جاتا ہے‘ سنگین مسائل سے دوچار ہے۔ ایک طرف کپاس کی مقامی پیداوار میں کمی نے خام مال کی دستیابی کو متاثر کیا ہے تو دوسری جانب اس پر 18فیصد جی ایس ٹی عائد کیے جانے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس کے باعث نہ صرف مقامی صنعتکار پریشان ہیں بلکہ عالمی مارکیٹ میں پاکستان کی مسابقتی حیثیت بھی کمزور ہو رہی ہے۔ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے برآمدات میں حقیقی اور دیرپا اضافہ ناگزیر ہے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ برآمدی و صنعتی شعبے بالخصوص ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل پر فوری توجہ مرکوز کرے۔محض وقتی اعداد و شمار سے خوش ہونے کے بجائے معاشی بنیادوں کو مستحکم کرتے ہوئے کاروباری لاگت کم کرنے‘ پالیسیوں میں تسلسل لانے اور برآمد کنندگان کو سازگار ماحول فراہم کرنے پر توجہ دی جانی چاہیے۔