سگ گزیدگی کے واقعات
گزشتہ تین ماہ کے دوران کراچی میں کتے کے کاٹنے کے چھ ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے ہیں جن میں چھ افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ یعنی ہر روز کراچی میں کتے کے کاٹنے کے 66 سے زائد واقعات ہو رہے ہیں۔یہ صرف کراچی کا مسئلہ نہیں‘ پنجاب میں بھی ہر ماہ کتے کے کاٹنے کے دسیوں ہزار واقعات ہو رہے ہیں۔ ملک کے بڑے شہروں‘ قصبوں اور دیہی علاقوں میں بھی شہریوں کو آوارہ کتوں کے حملوں کا سامنا ہے‘ جس کی بنیادی وجہ کتوں کی آبادی میں بے تحاشا اضافہ ہے۔ آوارہ کتوں کی آبادی میں یہ اضافہ متعلقہ حکومتی اداروں کی کتوں کی نس بندی اور تلفی کے حوالے سے غفلت اور جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے اس حوالے سے تحفظات کا نتیجہ ہے۔ ماضی میں بلدیاتی ادارے کتوں کی آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے ان کی تلفی اور نس بندی کے اقدامات کرتی تھیں‘ عالمی سطح پر بھی یہی طریقہ کار رائج ہے مگر حالیہ برسوں میں بعض تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کے بعد ان پالیسیوں کو ترک یا محدود کر دیا گیا۔ جانوروں کے حقوق کا تحفظ اپنی جگہ مگر جب انسانی جانوں کا تحفظ مشکل ہو جائے تو ان تنظیموں کو بھی سنجیدگی سے اس پر غور کرنا چاہیے اور مسئلے کا حل نکالنا چاہیے۔ آوارہ کتوں کی ویکسی نیشن‘ نس بندی‘ اتلاف اور ریبیز ویکسین کی فراہمی جیسے اقدامات سے انسانی جانوں کا ضیاع روکا جا سکتا ہے۔