اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

آم کی پیداوار میں کمی

 ضلع رحیم یار خان کا چونسہ آم‘ جسے ثمر بہشت بھی کہا جاتا ہے‘اپنی مٹھاس اور معیار کی وجہ سے دنیا بھر میں خاص پہچان رکھتا ہے۔ تاہم ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق رواں سیزن اس آم کی پیداوار میں 45 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔ اس غیرمعمولی کمی کی تین وجوہات بتائی جاتی ہیں؛ موسمیاتی تبدیلی‘ پانی کی قلت اور کیڑوں کے حملے۔ پہلے فروری اور مارچ میں دن کے وقت گرمی اور رات کے وقت سردی کے غیرمتوازن درجہ حرارت نے آم کے پھولوں کی افزائش کو متاثر کیا۔پھر کیڑوں نے آم کے بُور کو بڑی حد تک نقصان پہنچایا۔ معاشی لحاظ سے دیکھا جائے تو صورتحال مزید سنگین ہے۔ آم کے ایک ایکڑ کے باغ پر لاکھوں روپے لاگت آتی ہے۔ جب پیداوار گھٹتی ہے تو یہ لاگت مزید بڑھ جاتی ہے۔ باغ مالکان اور ٹھیکیداروں کو اس سال اوسطاً 30فیصد زیادہ اخراجات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ افسوس کہ جس فصل کی برآمد سے ہر سال کروڑوں ڈالر کا زرِ مبادلہ حاصل ہوسکتا ہے‘ اس کے تحفظ‘ ترقی اور فروغ کے لیے حکومت کی جانب سے جامع پالیسی سامنے نہیں آئی۔ حکومت کو آم کی بہتر پیداوار کے لیے ہر سال باغ مالکان اور ٹھیکیداروں کے لیے تربیتی ورکشاپس کا اہتمام کرنا چاہیے۔ کاشت کاروں کو بھی روایتی سوچ بدلنا ہوگی۔ بہتر پیداوار کے لیے روایتی طریقۂ کاشت سے نکل کر جدید زرعی ٹیکنالوجی‘ ڈرپ ایریگیشن‘کیڑوں کے بائیولوجیکل انسداد اور پھلوں کی گریڈنگ و پیکنگ جیسے شعبوں میں خود کو بہتر بنانا چاہیے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں