آلودہ پانی کا مسئلہ
وطنِ عزیز میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کا مسئلہ ایک ملک گیر مسئلے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔ ملک کا کوئی شہر یا گاؤں ایسا نہیں جہاں سو فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہو۔عالمی ادارۂ صحت پاکستان میں 70 فیصد بیماریوں کی بنیادی وجہ آلودہ پانی کو قرار دیتا ہے۔ ہر سال ہزاروں افراد خصوصاً کم عمر بچے‘ آلودہ پانی پینے سے لگنے والی بیماریوں کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن شہروں میں لگے فلٹر پلانٹس کی ناقص حالت یہ ظاہر کرتی ہے کہ یہ معاملہ کبھی بھی ریاستی ترجیح نہیں رہا۔ فلٹر پلانٹس کی بڑی تعداد یا تو ناکارہ ہو چکی ہے یا ان میں صفائی اور پانی کو صاف رکھنے والے کیمیکل کی آمیزش کا خاطرخواہ انتظام موجود نہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے ہر ضلع میں جدید اور مؤثر واٹر فلٹریشن پلانٹس قائم کریں۔ نہ صرف شہروں بلکہ دیہی علاقوں میں بھی صاف پانی کی رسائی یقینی بنائی جائے۔ شہریوں کو بھی چاہیے کہ وہ پینے کے پانی کو ابال کر استعمال کریں‘ بچوں کو آلودہ پانی سے دور رکھیں اور صفائی کے بنیادی اصولوں پر سختی سے عمل کریں۔ جب تک حکومت اور عوام دونوں مل کر اس خاموش قاتل کے خلاف مؤثر اقدامات نہیں کرتے ‘ایک صحت مند قوم بننے کا خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہو سکتا۔