اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کیش لیس اکانومی

گزشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں کیش لیس نظام کو فروغ دینے اور ڈیجیٹل لین دین کو آسان و سستا بنانے کیلئے ڈیجیٹل پیمنٹس انوویشن اینڈ ایڈاپشن کمیٹی‘ ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر کمیٹی اور گورنمنٹ پیمنٹس کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا ‘ جو ظاہر کرتا ہے کہ حکومت ڈیجیٹائزیشن اور معاشی شعبے کی جدت کو تسلیم کر رہی ہے۔ یہ تبدیلی معیشت کیلئے بہت مفید ہو گی۔ دنیا بھر کے ترقی یافتہ اور کئی ترقی پذیر ممالک میں ڈیجیٹل ادائیگیوں اور کیش لیس نظام کو اپنانے کے حیران کن نتائج سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں بھارت‘بنگلہ دیش‘ نائیجیریا اور جمائیکا جیسے ممالک بھی شامل ہیں جہاں چھوٹے چھوٹے کاروباروں کو بھی اس نظام سے جوڑا گیا ہے۔ ایسے نظام میں ہر ٹرانزیکشن کا باقاعدہ ریکارڈ محفوظ ہوتا ہے‘ جس کے باعث ٹیکس چوری‘ رشوت اور کالے دھن کو چھپانا ممکن نہیں رہتا۔ یہی وجہ ہے کہ کیش لیس معیشت کو بدعنوانی کے خلاف ایک خاموش مگر مؤثر ہتھیار سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے ملک میں جہاں بدعنوانی اور غیر رسمی معیشت کے حجم نے ریاستی ڈھانچے کو کمزور کر رکھا ہے وہاں ڈیجیٹل مالیاتی نظام کا فروغ خوش آئند ہی نہیں‘ انتہائی ناگزیر ہے۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ہر سطح پر واضح حکمت عملی وضع کرے جس میں ٹیکنالوجی کی دستیابی‘ عوامی تربیت اور مالیاتی تحفظات کا مناسب حل شامل ہو۔ اس کیساتھ بینکنگ نیٹ ورک کی وسعت‘ انٹرنیٹ تک آسان رسائی اور سائبر سکیورٹی کا جامع نظام بھی ناگزیر ہے تاکہ شہری اعتماد کے ساتھ کیش لیس نظام کو اپنائیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں