اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

اساتذہ سے محروم سکول

ہمارے ہاں تعلیم جیسا بنیادی شعبہ ہمیشہ سے نظرانداز کیا گیا ہے۔ اگرچہ حکومتی بیانات اور دعوؤں میں تعلیم کو ترجیحات میں سرفہرست قرار دیا جاتا ہے مگر عملی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ ایک خبر کے مطابق پنجاب کے سرکاری سکولوں میں 68 فیصد تدریسی و انتظامی اسامیاں برسوں سے خالی ہیں۔ سینئر اساتذہ کی کمی کے باعث تدریسی معیار کا متاثر ہونا بعید از قیاس نہیں۔  سینئر اساتذہ کی عدم موجودگی سے پیدا ہونے والے خلا کو پُر کرنے کیلئے جونیئر اساتذہ کو اضافی چارج دے کر کام چلایا جا تا  ہے مگراضافی چارج پر کام کرنے والے اساتذہ ان ذمہ داریوں سے عہدہ برآ نہیں ہو پاتے۔ اساتذہ کی کمی کا مسئلہ صرف پنجاب تک محدود نہیں دیگر صوبوں میں بھی ایسی شکایات ہیں۔ تعلیم کے شعبے کو نظرانداز کر کے کوئی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے تعلیم کو محض تقریروں اور منشوروں تک محدود رکھنے کے بجائے اسے عملی طور پر قومی ترجیح بنانا ہو گا۔ اس کیلئے نہ صرف اساتذہ اور سربراہوں کی خالی اسامیوں کو فوری پُر کرنا چاہیے بلکہ اساتذہ کی تربیت کا انتظام بھی ہونا چاہیے اور ان کے سروس سٹرکچر کو بھی بہتر بنانا ہو گا تاکہ تعلیمی شعبے میں قابلیت اور جذبے کے حامل افراد آگے آئیں۔ ضروری ہے کہ ہرسکول کو مستقل اور تجربہ کار قیادت فراہم کی جائے تاکہ تعلیمی ادارے صحیح معنوں میں علم و تربیت کے مراکز بن سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں