ڈیفالٹ رِسک میں کمی
امریکی جریدے بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا ڈیفالٹ رِسک 59فیصد سے کم ہو کر 47 فیصد پر آ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 12ماہ میں پاکستان سب سے زیادہ معاشی بہتری والے ممالک میں شامل ہوگیا اور اس کی معیشت دیوالیہ پن کے خطرے سے نکل کر استحکام کی جانب گامزن ہو چکی ہے۔یہ معاشی بہتری بروقت قرض ادائیگیوں‘ آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات‘ کریڈٹ آؤٹ لک میں بہتری اور مالیاتی اصلاحات کی بدولت حاصل ہوئی ہے‘ تاہم اس مثبت پیش رفت کے باوجود معیشت کو مستحکم بنانے کیلئے ابھی طویل سفر درپیش ہے۔ معیشت کی جڑیں تب تک مضبوط نہیں ہو سکتیں جب تک تعلیم و ہنر‘ انسانی وسائل کی ترقی‘ زرعی اصلاحات‘ صنعتی فروغ‘ برآمدات میں اضافے‘ شفاف اور منصفانہ ٹیکس نظام‘ کرپشن کے خاتمے اور ڈیجیٹل معیشت کی سمت میں عملی قدم نہیں اٹھایا جاتا۔ اسی طرح سیاسی استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل کے بغیر کسی بھی معاشی منصوبے کو دیرپا کامیابی سے نہیں چلایا جا سکتا۔ ڈیفالٹ رِسک میں کمی حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے لیکن اُن زمینی حقائق کا ادراک بھی کرنا چاہیے جن کا سامنا عام آدمی کو روزمرہ زندگی میں ہے۔ اصل کامیابی تبھی حاصل ہو گی جب معاشی بہتری کا اثر صرف مالیاتی اعداد و شمار تک محدود نہ رہے بلکہ عوام کی خوشحالی کی صورت میں عملی طور پر نظر بھی آئے۔