اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

صاف پانی کی عدم دستیابی

ایک خبر کے مطابق ملتان میں 94فیصد زیر زمین پانی پینے کے قابل نہیں رہا۔ پانی میں آرسینک کی مقدار عالمی ادارۂ صحت کے مقرر کردہ معیار سے کہیں زیادہ ہے جو شہریوں کی صحت کیلئے ایک بڑا خطرہ بن چکی ہے جبکہ واٹر فلٹریشن کا نظام بھی انتہائی ناقص ہے۔ پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی کا مسئلہ کسی ایک شہر تک محدود نہیں بلکہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک کے 80 فیصد سے زائد شہری آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ آلودہ پانی کی وجہ سے ہیپاٹائٹس‘ اسہال‘ پیٹ کے امراض اور جلدی بیماریاں عام ہو چکی ہیں۔ ماہرین کے مطابق ملک میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کی وجہ سے لاحق ہوتی ہیں۔ یہ مسئلہ صرف صحت کے مسائل تک محدود نہیں بلکہ اس کے اثرات اقتصادی میدان میں بھی محسوس کیے جا رہے ہیں۔ بیماریوں کی شرح میں اضافے کے باعث صحت کے اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کیلئے فوری طور پر اپنے اپنے صوبوں میں موثر اور معیاری فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب یقینی بنائیں۔ پہلے سے موجود اور بند پڑے فلٹریشن پلانٹس میں جدید مشینری لگا کر انہیں بھی فعال کیا جائے۔ پرانے اور ٹوٹے ہوئے واٹر سپلائی پائپوں کی فوری مرمت اور اپ گریڈیشن کی جائے۔ ساتھ ہی عوام میں صرف فلٹر شدہ اور اُبلا ہوا پانی پینے کی آگاہی مہم چلائی جائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں