برسات اور حادثات
مون سون کی حالیہ بارشوں نے جہاں پنجاب اور دیگر صوبوں میں موسمی تروتازگی کا احساس پیدا کیا ہے وہیں درجنوں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا باعث بھی بنی ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بارشوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات میں 90 سے زائد افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں‘ جن میں سے 35 افراد چھتیں گرنے‘ آٹھ آسمانی بجلی گرنے اور چار بجلی کی تاروں یا کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے باعث جاں بحق ہوئے۔ یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ قدرتی آفات کو روکا نہیں جا سکتا لیکن بہتر منصوبہ بندی‘ بروقت احتیاطی تدابیر اور مؤثر رابطہ کاری کے ذریعے انکے نقصانات کو کم ضرور کیا جا سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ہر برس بارشوں کے موسم میں یہی مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں‘ خستہ حال عمارتیں گر جاتی ہیں‘ بجلی کے کھمبوں سے کرنٹ لگنے کے واقعات ہوتے ہیں اور شہری سہولتوں کا نظام بیٹھ جاتا ہے۔ یہ وہ عوامل ہیں جن کی بروقت پیش بندی سے جانی نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ خستہ حال چھتوں کی مرمت‘ کچی عمارتوں‘ بجلی کے کھمبوں اور تاروں سے دوری اور بارش کے موسم میں محتاط نقل و حرکت جیسے اقدامات زندگی کو محفوظ بنانے میں بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ لہٰذا ہمیں سنجیدگی سے سوچنا ہو گا کہ ہم کب تک موسم کی شدت کو اپنی کمزور منصوبہ بندی اور لاپروائی سے قہر بنا کر خود پر مسلط کرتے رہیں گے۔