اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ٹیکس آمدن

ایشیائی ترقیاتی بینک کی جانب سے ملکی ٹیکس نظام سے متعلق جاری کردہ حالیہ رپورٹ چشم کشا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ٹیکس بیس عددی طور پر تو بڑھا ہے‘ لیکن ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب اب بھی خطے کے دیگر ممالک سے بہت کم ہے۔ رپورٹ کے مطابق نئے فائلرز کی اکثریت نے یا تو اپنی اصل آمدن چھپائی ہے یا ٹیکس ادائیگی سے مکمل گریز کیا ہے۔ 2014ء سے 2021ء کے دوران رسمی معیشت میں تین گنا اضافے کے باوجود ٹیکس آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہوا۔ مطلب یہ کہ محض فائلرز کی تعداد بڑھانے سے نہ تو محصولات میں اضافہ ممکن ہے اور نہ ہی نظام میں شفافیت آ سکتی ہے۔ غیر منصفانہ اور پیچیدہ ٹیکس نظام ملک عزیز کا ایک بڑامسئلہ ہے‘ جب تک اس نظام میں اصلاحات نہیں لائی جاتیں‘ صرف اعداد و شمار کی بہتری سے کوئی مثبت نتیجہ نہیں نکل سکتا۔ یہاں تنخواہ دار طبقہ تو باقاعدگی سے ٹیکس دیتا ہے لیکن قانون کی یکساں عملدراری نہ ہونے کی وجہ سے بڑے کاروباری گروپ اور اشرافیہ یا تو بالکل ٹیکس ادا نہیں کرتے یا انتہائی کم ادا کرتے ہیں۔ عملی طور پر ٹیکس وصولی یقینی بنائے بغیر صرف ٹیکس دہندگان کا اندراج بڑھانے سے ملکی آمدنی میں بہتری نہیں آ سکتی۔ متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار بڑھانے کے ساتھ ٹیکس چوری کے خلاف بھی بلاامتیاز کارروائی عمل میں لائیں تاکہ نہ صرف ٹیکس آمدن میں بہتری آئے بلکہ عوام کا حکومت پر اعتماد بھی بحال ہو سکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں