اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سرکاری اداروں کا خسارہ

وفاقی وزارتِ خزانہ کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2025ء کی پہلی ششماہی میں 15ریاستی ملکیتی اداروں کے خسارے میں343ارب روپے کا اضافہ ہوا ‘جس سے ان کا مجموعی خسارہ 5893ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔گزشتہ کچھ برسوں کے دوران سرکار کی ملکیت میں چلنے والے کاروباری اداروں کا خسارہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ اب حکومت کیلئے ان اداروں کے معاملات چلانا نا ممکن ہو چکا ہے۔ صرف نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے چھ ماہ میں 153ارب 30کروڑ کا نقصان کیا جبکہ نقصان میں چلنے والے دیگر اداروں میں بجلی تقسیم کار کمپنیاں‘ پاکستان سٹیل ملز اور پاکستان ریلوے نمایاں ہیں۔ ماضی میں متعدد ریلیف پیکیجز سے ان اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کی کوششیں ہوئیںمگر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اربوں کا نقصان الگ ہوا۔ ان ریاستی اداروں کی بہتری کیلئے اب محض سبسڈی یا وقتی اصلاحات کافی نہیں‘ ان اداروں کے اس مسلسل خسارے کا مستقل اور پائیدار حل ان کی مرحلہ وار‘ شفاف اور قومی مفادات کے تحت کی جانے والی نجکاری ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان اداروں پر اٹھنے والے اربوں روپے کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے نہ صرف فوری طور پر نجکاری کا عمل شروع کرے بلکہ ایسے اداروں میں جہاں فوری نجکاری ممکن نہیں وہاں ٹیکنالوجی اَپ گریڈ‘ گورننس سٹرکچر میں اصلاحات اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ جیسے متبادل ماڈلز پر عمل کرے تاکہ خسارے کے یہ شگاف بھر سکیں اور ملک مالیاتی خودمختاری حاصل کر سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں