پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ
پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے 36پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 11روپے 37پیسے فی لیٹر اضافے کے بعد ملک میں ان مصنوعات کی نئی قیمتیں بالترتیب 273روپے اور 285روپے فی لیٹر تک پہنچ گئی ہیں‘ جو کم آمدنی والے طبقے کی قوتِ خریدسے تقریباً باہر ہیں۔گزشتہ ایک ماہ کے دوران حکومت پٹرول کی قیمت میں مجموعی طور پر 18روپے 52 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 29روپے 71پیسے فی لیٹر اضافہ کر چکی ہے۔ اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ عالمی مارکیٹ میں ردو بدل کو قرار دیا جا رہا ہے لیکن ملکِ عزیز میں اس کی اصل وجہ ان مصنوعات پر عائد غیر معمولی ٹیکس ہیں۔ پٹرول پر پٹرولیم لیوی‘ کاربن لیوی‘ کسٹم ڈیوٹی‘ ڈیلر کمیشن‘ آئل مارکیٹنگ کمپنی مارجن اور اِن لینڈ فریٹ ایکو لائزیشن مارجن کی مد میں صارفین سے تقریباً 115روپے اور ڈیزل پر 111روپے فی لیٹر وصول کیے جاتے ہیں۔ حکومت نے رواں مالی سال میں پٹرولیم لیوی کی مد میں صارفین سے 1470ارب روپے ریونیو اکٹھا کرنے کا ہدف مقرر کر رکھا ہے لیکن حکومت کو ادراک ہونا چاہیے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جو اضافہ کیا جاتا ہے اسکا اثر صرف انہی مصنوعات تک محدود نہیں رہتا بلکہ یہ مجموعی مہنگائی میں اضافے کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے مہنگی پٹرولیم مصنوعات کی صورت میں عوام پر بالواسطہ ٹیکسوں کا بھاری بوجھ ڈالنے کے بجائے ٹیکس نظام میں اصلاحات کرتے ہوئے ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا چاہیے۔