اوور بلنگ کا انکشاف
پاور ڈویژن کے ماتحت اداروں کی آڈٹ رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ آٹھ بڑی بجلی تقسیم کار کمپنیاں 244ارب روپے کی اوور بلنگ میں ملوث ہیں۔ اوور بلنگ کا انکشاف ایسے وقت پر ہوا ہے جب صارفین کی جانب سے یہ شکایت عام ہو چکی ہے کہ انہیں غلط ریڈنگ ڈال کر بھاری بل بھیجے جاتے ہیں۔ اوور بلنگ عوام کی جیبوں پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے جس کا نقصان سلیب ریٹ بڑھنے سے کئی گنا زیادہ بل کی صورت میں صارفین کو برداشت کرنا پڑتا ہے۔ عموماً بجلی کے ترسیلی خسارے اور محکمانہ کوتاہیوں کو چھپانے کیلئے اوور بلنگ کی جاتی ہے اور سارا بوجھ صارفین پر ڈال دیا جاتا ہے۔ اوور بلنگ کے خاتمے کیلئے گزشتہ برس نیپرا نے تین سال کی سزا کا بل بھی منظور کیا تھا لیکن افسوس کہ سزا کا خوف بھی تقسیم کار کمپنیوں کے اہلکاروں کا رویہ تبدیل نہیں کر سکا۔ یہ صورتحال نہ صرف عوامی اعتماد کو متزلزل کر رہی ہے بلکہ بجلی کے شعبے کی مجموعی ساکھ کو بھی ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ عام صارف جو پہلے ہی مہنگائی کے عذاب میں مبتلا ہے‘ اسے اوور بلنگ کا بھی سامنا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اوور بلنگ میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف فوری سخت کارروائی کا آغاز کرے تاکہ یہ سلسلہ یہیں رک سکے۔ عوام اس مجرمانہ غفلت کا بہت خمیازہ بھگت چکے ہیں‘ اب کرپٹ اہلکاروں کو اپنے کیے کی سزا ملنی چاہیے۔ ساتھ ہی بلنگ کے نظام کو ڈیجیٹل بنیادوں پر استوار کیا جائے تاکہ اوور بلنگ کا مسئلہ جڑ سے ختم ہو سکے۔