اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بچوں کا اندراج

ایک خبر کے مطابق ملک میں پانچ سال سے کم عمر کے 58 فیصد بچوں کے پاس پیدائشی سرٹیفکیٹ نہیں ہے‘ یعنی ان کے والدین کی طرف سے متعلقہ یونین کونسلوں میں ان کا اندراج ہی نہیں کرایا گیا۔ والدین کی بڑی تعداد اس معاملے کو عموماً اس وقت تک اہمیت نہیں دیتی جب تک بچے کو سکول میں داخلہ یا کوئی شناختی دستاویز درکار نہ ہو‘ لیکن تب تک تاخیر کی وجہ سے یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو جاتا ہے۔ کسی بچے کی رجسٹریشن نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بچہ سرکاری شماریات میں شامل نہیں‘ اور اگر ریاست کو کسی شہری کے وجود کا علم نہ ہو تو وہ اس کیلئے نہ تعلیم کا بندوبست کر سکتی ہے‘ نہ صحت کی سہولت اور نہ کسی سماجی تحفظ کی گنجائش رکھ سکتی ہے۔ بروقت شناختی دستاویز کا حصول بچے کے محفوظ مستقبل کی پہلی سیڑھی ہے اور یہ سیڑھی والدین کو خود تعمیر کرنی ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ پیدائش کے فوراً بعد بچوں کا اندراج کروائیں تاکہ بعد میں ان کا مستقبل داؤ پر نہ لگے۔ حکومت اور ضلعی انتظامیہ کو رجسٹریشن کا عمل آسان‘ سستا اور ہر گاؤں‘ بستی تک قابلِ رسائی بنانا چاہیے۔ یونین کونسل سطح کی  انتظامیہ کو چاہیے کہ وہ گھر گھر جا کر رجسٹریشن مہمات چلائے۔علاوہ ازیں موبائل رجسٹریشن یونٹس‘ آگاہی مہمات اور والدین کیلئے سہولت مراکز قائم کیے جائیں تاکہ والدین بچوں کی بروقت رجسٹریشن کرواسکیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں