اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تجارتی خسارہ

سٹیٹ بینک کے مطابق مالی سال 2025ء میں نو علاقائی ممالک کیساتھ تجارتی خسارہ 29 فیصد اضافے کیساتھ 12 ارب 29کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ علاقائی سطح پر بڑھتا ہوا تجارتی عدم توازن ملکی معیشت کیلئے گہرے خدشات کو جنم دیتا ہے‘ جس پر سنجیدہ اور بروقت پالیسی اقدامات کی ضرورت ہے۔ خطے کے جن ممالک کیساتھ ملکِ عزیز کا تجارتی حجم نمایاں ہے‘ ان میں چین سرِفہرست ہے جہاں سے درآمدات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جبکہ برآمدات میں کمی کا رجحان ہے۔ مالی سال 2025ء میں چین سے 16ارب ڈالر سے زائد کی اشیا درآمد کی گئیں جبکہ اسی عرصے میں چین کو پاکستان کی برآمدات 8.6 فیصد کم ہو کر دوارب47کروڑ ڈالر رہ گئیں۔ خطے کے دیگر ممالک جیسے افغانستان‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا کو برآمدات میں اگرچہ بہتری آئی ہے مگر وہاں سے درآمدات کا حجم بھی کئی گنا بڑھ گیا ہے۔ مثلاً افغانستان کو برآمدات میں 38 فیصد اضافہ ہوا لیکن اس کیساتھ درآمدات میں بھی 116 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ برآمدی شعبے پر توجہ مرکوز کرنے کیساتھ ساتھ درآمدات پر انحصار کم کرنے اور مقامی مصنوعات کو فروغ دینے کی پالیسی اپنائے تاکہ درآمدی دباؤ کم ہو۔ جب تک ملک کی برآمدی صلاحیت کو مؤثر اور مسلسل بنیادوں پر بہتر نہیں بنایا جاتا اور درآمدات پر سخت نگرانی اور توازن برقرار رکھنے کی حکمت عملی اختیار نہیں کی جاتی تب تک علاقائی ممالک کیساتھ تجارتی خسارہ بڑھتا رہے گا اور معیشت غیریقینی کا شکار رہے گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں