چینی بحران اور شوگر ملیں
ملک بھر میں چینی کا بحران جاری ہے اور متعدد شہروں میں چینی کی فی کلو قیمت 210 روپے سے بھی تجاوز کرجانے کی خبریں ہیں۔ اگرچہ چینی کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے چند روز قبل حکومت نے شوگر ملوں سے مذاکرات کیے تھے جس کے بعد چینی کی ایکس ملز قیمت 165روپے اور پرچون قیمت 173روپے فی کلو مقرر کی گئی مگر شوگر ملوں کی جانب سے اس معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا جس کی وجہ سے چینی کا بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔ ڈیلرز کے مطابق مقررہ ریٹ پر تو درکنار‘ انہیں چینی ہی فراہم نہیں کی جا رہی جس کے سبب مارکیٹ میں موجود چینی کا سٹاک ختم ہو گیا ہے اور اگلے چند روز تک یہ صورتحال برقرار رہی تو چینی بحران مزید سنگین ہو جائے گا اور ملک میں چینی کی قلت پیدا ہو جائے گی۔ حکومت کی جانب سے پرائس لسٹ کے مطابق نرخ یقینی بنانے کیلئے چھوٹے دکانداروں پر کریک ڈائون کیا جا رہا ہے اور ہزاروں دکانداروں کو گرفتار اور جرمانہ بھی کیا گیا ہے حالانکہ مسئلہ کہیں اور ہے۔ گزشتہ روز شوگر بحران کے حوالے سے وزارتِ غذائی تحفظ کے جائزہ اجلاس کے اعلامیے میں بھی یہ بات تسلیم کی گئی کہ شوگر ملیں طے شدہ معاہدے کے مطابق چینی کی فراہمی اور سٹاک کے اجرا پر عملدرآمد نہیں کر رہیں اور چینی کی ترسیل میں رکاوٹیں برقرار ہیں۔ لہٰذا نمائشی کارروائیوں کے بجائے حکومت کو معاہدے پر عملدرآمد نہ کرنے والی شوگرملوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے اور مارکیٹ کو چینی کی وافر فراہمی یقینی بنانی چاہیے۔