حدت کی شدت
عالمی ادارۂ موسمیات کی رپورٹ کے مطابق جولائی 2025ء دنیا کا تیسرا سب سے گرم جولائی رہا ‘جس میں یورپ‘ ایشیا‘ افریقہ اور امریکہ کے خطے شدید ہیٹ ویوز‘ جنگلات میں آگ اور مہلک فضائی آلودگی کی لپیٹ میں رہے۔ روز افزوں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہر سال گرمی کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ پاکستان اس بحران کے بدترین اثرات برداشت کر رہا ہے۔ رواں سال جنوبی سندھ اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں درجہ حرارت 48 ڈگری سے تجاوز کر گیا جس سے ہیٹ سٹروک کے کیسوں میں اضافہ ہوا اور شہری و دیہی زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ دوسری جانب غیرمتوقع بارشوں اور سیلابوں نے ملک بھر میں تباہی مچا دی۔ یہ صورتحال محض موسمی اتار چڑھاؤ نہیں بلکہ برسوں کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ سنگین موسمی حالات سے دوچار ہونے کے باوجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی تیاری کے عالمی اشاریے میں 152ویں نمبر پر ہے‘ جو ہمارے کمزور انتظامی ڈھانچے اور غیرسنجیدہ پالیسی ترجیحات کا عکاس ہے۔ عوامی رویے بھی اس بحران کو بڑھا رہے ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے عوام اور حکومت کو سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔ ہم پہلے ہی اس معاملے میں دہائیوں کی تاخیر کر چکے ہیں‘ اب مزید تاخیر ناقابلِ تلافی نقصان کی طرف دھکیلے گی۔