اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

زرعی پیداوار بڑھائیں

زراعت شماری 2024ء کے مطابق ملک میں 97فیصد کسانوں کے پاس کاشتکاری کیلئے ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے‘ جبکہ 61فیصد کسان ڈھائی ایکڑ یا اس سے بھی کم زمین پر کاشتکاری کرتے ہیں۔ پیداوار میں کمی کی وجہ سے اتنی محدود زمین سے معقول آمدنی حاصل نہیں ہو پاتی جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کسان قرضوں میں جکڑ جاتے ہیں اور ملک میں غذائی اجناس کی قلت پیدا ہوتی ہے۔ زراعت شماری کے مطابق گزشتہ پندرہ برسوں میں دھان کی فصل کے کاشتہ رقبے میں ڈیڑھ فیصد‘ کپاس کے رقبے میں چھ فیصد اور گنے کے رقبے میں تقریباً ایک فیصد کمی بھی ہوئی ہے۔ اس صورتحال سے چھوٹا کاشتکار سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہے۔ لہٰذا حکومت کو چاہیے کہ چھوٹے کاشتکار کی بہبود اور زرعی پیداوار میں اضافے کو اپنی زرعی پالیسی کا مرکزی نکتہ بنائے جس میں کم رقبے سے زیادہ پیداوار دینے والے بیج اور کھاد‘ پانی کے مؤثر استعمال کیلئے جدید آبپاشی نظام‘ فصلوں میں تنوع‘ کسان کو منڈی تک براہِ راست رسائی اور آسان شرائط پر کم سود قرضوں کی فراہمی شامل ہو۔ اگر کسان کو بروقت رہنمائی‘ جدید ٹیکنالوجی اور سرمایہ میسر آ جائے تو نہ صرف اس کی آمدنی میں اضافہ ممکن ہے بلکہ پیداوار میں اضافے سے ملک کی غذائی سلامتی بھی یقینی بنائی جا سکتی ہے۔ بصورتِ دیگر محدود رقبے والے کسان پیداواری عمل سے باہر ہو جائیں گے اور ملک کو اپنی غذائی ضروریات کیلئے درآمدات پر انحصار بڑھانا پڑے گا جو معیشت کیلئے مہلک ثابت ہو گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں