اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

فیلڈ مارشل کا پاکستانیوں سے خطاب!

آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنے اپنے حالیہ امریکی دورے کے دوران امریکی سیاسی وعسکری قیادت کے علاوہ پاکستانی نژاد امریکی شہریوں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی وطن عزیز کے ساتھ عقیدت اور وابستگی ایک کھلی حقیقت ہے۔ دو ماہ کے دوران فیلڈ مارشل کا دوسرا امریکی دورہ اور امریکی حکام کے ساتھ ان کی ملاقاتیں جہاں پاک امریکہ تعلقات کے حوالے سے نئی جہت کی علامت ہیں وہیں پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ ملاقات اور ملکِ عزیز کی ترقی اور عسکری وسفارتی محاذوں پر پیشرفت پر تبادلہ خیال کا بھی اچھا موقع پیدا ہوا۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی اپنے وطن سے محبت محتاجِ بیان نہیں‘ نہ ہی ان کے کردار اور ملکی ترقی میں ان کے حصے کو نظر انداز کیا جا سکتا ہے۔ سمندر پار سے بھیجی جانے والی رقوم ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنیاد فراہم کرتی ہیں۔ بیرونِ ملک مقیم پاکستانی نہ صرف وطن کے غیر رسمی سفیر ہیں بلکہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت بھی رکھتے ہیں؛ چنانچہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بیرونِ ملک پاکستانیوں کو ’برین ڈرین‘ نہیں ’برین گین‘ قرار دیتے ہیں۔ اور یہ حقیقت ملکی معیشت اور سماج میں اُن کی شراکت سے نمایاں ہے۔ ان شہریوں کے ساتھ اعلیٰ حکومتی سطح پر روابط کو بڑھایا جائے اور ملک عزیز میں ترقی کے امکانات کے حوالے سے انہیں اعتماد میں لیا جائے تو یہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کا بڑا محرک ثابت ہو سکتے ہیں۔ ماضی میں اس اثاثے کی اہمیت کا صحیح اندازہ نہیں کیا جا سکا‘ نتیجتاً سمندر پار پاکستانیوں میں سرمایہ کاری کا رجحان پنپ نہ سکا‘ مگر پچھلے کچھ عرصہ کے دوران اس حوالے سے قابلِ ذکر اقدامات نظر آتے ہیں اور ان کے نتائج بھی سامنے آ رہے ہیں۔ ماضی میں ہمارے ہاں سرخ فیتے کا کلچر ہی باہر سے آنے والوں کو خوفزدہ کردینے کے لیے کافی تھا۔سمندر پار پاکستانیوں کی جائیدادوں پر قبضے اور جمع پونجی کی خورد برد کے واقعات بھی عدم تحفظ اور بے اعتمادی کا سبب تھے۔ مگر اس سلسلے میں اب بہتر اقدامات نظر آتے ہیں۔ ایس آئی ایف سی کے فریم ورک میں سرمایہ کاری کے لیے سہولتیں اور ادارہ جاتی ضابطے کی کارروائیوں کے عمل کو بہتر بنانے سے بیرونِ ملک سے پاکستانیوں میں سرمایہ کاری کا رجحان بڑھ رہا ہے۔ بیرونِ ملک سے ترسیلات میں گزشتہ ماہ 7.4 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جون میں یہ اضافہ 7.9 فیصد تک تھا۔ سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو ترسیلاتِ زر گزشتہ مالی سال کے دوران 26.6 فیصد اضافے کے ساتھ 38 ارب روپے سے بھی کچھ زیادہ رہیں۔ اس حجم میں مزید اضافہ بھی ہو سکتاہے بشرطیکہ سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ اعلیٰ حکومتی سطح پر رابطے کا سلسلہ بڑھایا جائے‘ انہیں اعتماد میں لیا جائے اور پاکستان میں ترقی کے امکانات کے حوالے سے آگاہی فراہم کی جائے۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکہ میں پاکستانی برادری سے ملاقاتیں یہ مقصد بخوبی پورا کرتی ہیں۔ سیاسی قیادت کو بھی چاہیے کہ اس پیش رفت کو اپنائے اور دیارِ غیر میں مقیم پاکستانیوں کو ان کے سیاسی میلان سے تولنے کے بجائے پاکستان کے لیے ان کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کی قدر کرے تاکہ اعتماد میں اضافہ ہو۔ اسلام آباد میں اس سال اپریل میں ہونے والا سمندر پار پاکستانیوں کا کنونشن حکومتی سطح پر ایک اچھی کوشش تھی۔ ایسے اقدامات میں اضافہ کیا جائے تو اس کے نتائج قومی معیشت کے لیے بہت مفید ہو سکتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سمندر پار پاکستانیوں کا قومی فیصلہ سازی اور رائے دہی میں بھی حصہ ہونا چاہیے۔ سمندر پار پاکستانیوں کا یہ ایک دیرینہ مطالبہ ہے مگر اس کی راہ میں کئی رکاوٹیں حائل ہیں۔ اس سلسلے میں پیش رفت ہو جائے تو سمندر پار پاکستانیوں کی اپنے وطن کے ساتھ جُڑت میں اور اضافہ ہو سکتا ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں