اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

موسمیاتی بحران

گلگت بلتستان ان دنوں شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ روز آنیوالے سیلابی ریلوں نے شاہراہ بابوسر کو کئی مقامات پر نقصان پہنچایا۔ مکانات‘ کھیت کھلیان اور بنیادی ڈھانچہ بھی بری طرح متاثر ہوا۔ گزشتہ ماہ بھی لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں نے گلگت کے کئی علاقوں کو نشانہ بنایا تھا جس سے جانی نقصان بھی ہوا۔محکمہ موسمیات کے مطابق گلگت بلتستان میں درجہ حرارت معمول سے سات سے نو ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھ چکا ہے جس نے نہ صرف برف پگھلنے کی رفتار تیز کر دی ہے بلکہ گلیشیر پھٹنے جیسے مہلک سانحات کے خدشات بھی بڑھا دیے ہیں۔گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر جیسے علاقوں میں درجہ حرارت کا نو ڈگری تک بڑھ جانا معمولی بات نہیں۔ یہ عندیہ ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اب محض مستقبل کا خدشہ نہیں بلکہ حال کی حقیقت بن چکی ہے۔ لمحہ فکریہ مگر یہ ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے دنیا کے سب سے متاثرہ ممالک میں شامل ہونے کے باوجود ان سے نمٹنے کیلئے اقدامات کے لحاظ سے 152ویں نمبر پر ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ہم پہلے ہی بہت وقت ضائع کر چکے ہیں‘ اس ضمن میں مزید تاخیر پورے ملک کیلئے تباہ کن ثابت ہوگی۔ اگر اب بھی فوری اور سنجیدہ اقدامات نہ کیے گئے تو آنیوالے دنوں میں ہماری معیشت‘ زراعت اور توانائی کے ذرائع سب کچھ موسمیاتی تباہ کاریوں کی زد میں آ سکتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں