مہنگی کھاد
وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ نے ملک میں ڈی اے پی کھاد کی بڑھتی قیمتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کھاد کمپنیوں سے قیمتوں میں فوری کمی کا مطالبہ کیا ہے۔ کھاد کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ کسانوں کیلئے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں ڈی اے پی کی ایک بوری کھاد کی قیمت تیرہ ہزار روپے سے زائد ہے‘ جوزیادہ تر کسانوں کی پہنچ سے باہر ہے۔ یہی صورتحال زرعی ادویات اور ڈیزل کی ہے۔ کھادوں اور ادویات کے پہنچ سے باہر ہونے کی وجہ سے چھوٹے کاشتکار ان کا استعمال نہیں کر پاتے جس کا نتیجہ زرعی پیداوار کی براہِ راست کمی کی صورت میں نکلتا ہے۔ ہر سال گندم اور دھان کے سیزن میں‘ جب کسانوں کو ان فصلوں کی اچھی پیداوار کے لیے کھادوں کی اشد ضرورت ہوتی ہے‘ یہ بحران جنم لیتا ہے۔ حکومت وقتی بیانات اور وعدوں کے ذریعے صورتحال کو سنبھالنے کی کوشش کرتی ہے لیکن مسئلہ جوں کا توں رہتا ہے۔ زرعی شعبے سے اسی بے اعتنائی کی وجہ سے گزشتہ مالی سال میں اس شعبے کی شرح نمو محض 0.56 فیصد رہی‘ جو مالی سال 2024ء میں 6.25 فیصد تھی۔ حکومت کو چاہیے کہ محض بیانات سے آگے بڑھ کر کھاد کمپنیوں پر سخت نگرانی اور قیمتوں میں کمی کے لیے مؤثر پالیسی وضع کرے۔ ساتھ ہی کسانوں کو سبسڈی اور دیگر سہولتیں بھی فراہم کی جائیں تاکہ وہ کھاد اور دیگر زرعی مداخل کے استعمال سے محروم نہ رہیں۔ زرعی شعبے میں خودکفالت کے لیے اس شعبے پر خصوصی توجہ ناگزیر ہے۔