پولیو وائرس کی تصدیق
لاہور‘ راولپنڈی‘ دیامر اور جنوبی وزیرستان سے لیے گئے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو کی سب سے خطرناک قسم ‘ٹائپ وَن پولیو وائرس کی تصدیق نہایت تشویشناک ہے ۔ باقاعدہ پولیو مہمات کے باوجود ہر سال ملک سے پولیو کے نئے کیسز سامنے آتے ہیں۔رواں برس بھی اب تک 21 پولیو کیس رپورٹ ہو چکے ہیں‘جن میں سے 14 خیبر پختونخوا سے رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان علاقوں میں والدین میں ویکسین کے بارے میں غلط فہمیاں‘ پولیو ورکرز پر حملے‘ ناقص آگاہی مہمات اور گندگی و آلودگی جیسے عوامل پولیو وائرس کے خاتمے میں بڑی رکاوٹ خیال کیے جاتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت پولیو مہمات کے ساتھ ان عوامل پر بھی توجہ دے۔ ساتھ ہی ملک بھر میں والدین کو ویکسین کے بارے میں تحفظات دور کیے جائیں‘ آگاہی مہمات کو مؤثر بنایا جائے اور ہر بچے کی پولیو ویکسی نیشن یقینی بنائی جائے۔ حکومت کو صاف پانی‘ نکاسی آب اور حفظانِ صحت کے نظام پر خصوصی توجہ دینی ہو گی کیونکہ صاف ستھرا ماحول بھی پولیو کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔ پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا بھر سے پولیو ختم ہو چکا ہے‘ اس لیے پولیو کے خاتمے کے حوالے سے اب مزید کوتاہی کی گنجائش نہیں۔ والدین کو بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے بچوں کو ہر صورت پولیو کے قطرے پلوانے چاہئیں۔