آبی ضروریات
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 2050ء تک ملکی آبادی 31کروڑ سے تجاوز کر جائے گی جسے اپنی زرعی‘ صنعتی و گھریلو ضروریات پوری کرنے کیلئے کم از کم 60 ملین ایکڑ فٹ اضافی پانی درکار ہو گا۔ موجودہ صورتحال‘ جبکہ ملک کے بڑے شہروں میں آبادی میں اضافے کی وجہ سے آبی قلت سر اٹھا چکی ہے‘ کے پیشِ نظر مستقبل میں پانی کی بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔ ہمارے ملک میں آبی مسائل کی بڑی وجوہات میں حسبِ ضرورت آبی ذخائرکا نہ ہونا اور دستیاب آبی وسائل کا ضیاع شامل ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مناسب آبی ذخائر نہ ہونے کی وجہ سے ملک میں سالانہ 30 سے 35 ملین ایکڑ فٹ بارشی پانی ضائع ہو جاتا ہے۔

اگر یہ پانی ذخیرہ کر لیا جائے تو آبی مسائل کافی حد تک حل ہو سکتے ہیں۔ دوسرا مسئلہ دستیاب پانی کے استعمال کا ہے۔ ہمارے ہاں پانی کے وسائل کے محتاط استعمال کا رجحان نہیں اور ماہرین کے مطابق ہر سال دستیاب پانی کا 60 فیصد ضائع چلا جاتا ہے۔ پانی ذخیرہ کرنے کی کم صلاحیت اور پانی کے استعمال میں غیر متوازن طرزِ عمل ہمارے لیے مستقل خطرہ بن چکا ہے۔ موجودہ آبی مسائل سے نمٹنے اور مستقبل کی آبی ضروریات پوری کرنے کیلئے جہاں پانی کے ذخائر کو بڑھانے کی ضرورت ہے وہاں انسانی رویوں اور پانی استعمال کرنے کے طریقوں کو بھی حالات کے مطابق ڈھالنا اور تبدیل کرنا اشد ضروری ہے۔