اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بیروزگاری کا مسئلہ

پاکستان شماریات بیورو کی حالیہ ڈیٹا فیسٹ کانفرنس میں پالیسی سازوں کیساتھ شیئر کیے گئے تازہ ترین لیبر فورس سروے کے ابتدائی نتائج کے مطابق بیروزگاری کی شرح تقریباً سات فیصد تک بڑھ چکی ہے‘ جو 2021ء میں 6.3فیصد تھی اور 2018ء میں 6.9 فیصد۔ پانچ برسوں میں بیروزگاری میں 0.8 فیصد اضافے کی بنیادی وجہ معیشت کی کم شرح نمو ہے۔ ملک عزیز کی اکثریتی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور تقریباً 54 فیصد آبادی کام کرنے والی عمر (15 سے 59 سال) کی ہے‘ مگر معیشت کی سست نمو روزگار کی طلب کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ یہ صورتحال سماجی اور معاشی المیے سے کم نہیں۔ یہ بھی ایک تشویشناک حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں بیروزگاری کی سب سے زیادہ شرح نوجوانوں میں ہے۔

اس کا نتیجہ عمومی طور پر یہ نکلتا ہے کہ ابتدائی درجے کی ملازمتوں میں مقابلے کا رجحان غیر معمولی طور پر بڑھ جاتا ہے اور بہت سے افراد جو اس مرحلے کی دقتوں کا مقابلہ نہیں کر پاتے‘ انہیں مجبوراً سمجھوتے کرنا پڑتے اور کمتر ملازمتوں پر اکتفا کرنا پڑتا ہے یا اپنی مہارت یا دلچسپی کے اصل میدان کے بجائے دیگر شعبوں میں طبع آزمائی کرنا پڑتی ہے۔ بہت سے نوجوان بیرونِ ملک روزگار کی تلاش کے سوا اپنے لیے کوئی راہ نہیں پاتے اور یہ صورتحال ایک نئی طرح کے استحصال کا راستہ کھول دیتی ہے۔ تارکین وطن کی کشتیوں کے حادثات ہوں یا کسی اور طرح کی ناگہانی صورتحال‘ ملکِ عزیز کے نوجوان ایسے حالات کا نشانہ بننے والوں میں سر فہرست ہوتے ہیں۔ نوجوان ملکی آبادی کا سب سے مضبوط طبقہ ثابت ہوتے ہیں‘ بشرطیکہ مہارت اور قابلیت سے آراستہ ہوں اور انہیں کام کے مواقع میسر آئیں۔ مگر روزگار کے نئے مواقع تبھی پیدا ہوں گے جب معیشت ترقی کرے‘ صنعتی پہیے کی حرکت میں تیزی آئے اور خدمات کے شعبوں کو فروغ ملے ۔ ملک عزیز میں کام کرنے والی آبادی کا معتد بہ حصہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے۔ 2021ء کے لیبر سروے کے مطابق زراعت اور خدمات کے شعبے کیساتھ وابستہ افرادی قوت تقریباً 37 فیصد کی شرح کیساتھ برابر تھی‘ مگر حالیہ سروے کے جو اعداد وشمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق خدمات کا شعبہ بازی لے گیا ہے۔

بہرحال زراعت اب بھی صنعتی شعبے سے بہت آگے ہے تاہم گزشتہ کچھ برس سے یہ شعبہ حکومتی عدم توجہی کا شکار ہے جس کے نتیجے میں زرعی معیشت کی صلاحیت میں کمی آئی اور اس شعبے سے وابستہ ہر سطح کے لوگوں کے مالی مفادات شدید متاثر ہوئے؛ چنانچہ یہ باور کیا جا سکتا ہے کہ خدمات کے شعبے کی جانب رجحان میں زراعت اور صنعت کے شعبے کی کساد بازاری کا بڑا کردار ہے۔ اس وقت جب عالمی سطح پر بھی روزگار کی منڈیاں انقلابی تبدیلیوں سے دوچار ہیں‘ تیزی سے بڑھتی ہوئی مصنوعی ذہانت کے اس دور میں روزگار کے مواقع اگر ختم نہیں ہو رہے تو تبدیل ضرور ہو رہے ہیں۔ بہت سی روایتی نوکریاں خودکار نظاموں کے باعث سکڑ رہی ہیں مگر ساتھ ہی نئی مہارتوں پر مبنی شعبے ابھر بھی رہے ہیں۔ ان حالات میں افرادی قوت کیلئے روزگار کے مواقع بچانا اور نئے مواقع پیدا کرنا بڑا چیلنج ہے۔ ضروری ہے کہ حکومت نوجوانوں کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ کرے ۔

وہ نسل جو کام کرنے والی عمر میں داخل ہو چکی ہے یا آنے والے کچھ برسوں میں ہو گی‘ یقینی بنانا ہو گا کہ روایتی اور ازکارِ رفتہ تعلیم اور مہارت کے بجائے وہ نوجوان ایسے شعبوں میں طبع آزمائی کریں فی زمانہ جن کی طلب ہے۔ آئی ٹی انڈسٹری‘ ڈیجیٹل سروسز اور آؤٹ سورسنگ کی مانگ بڑھ رہی ہے جہاں اے آئی ٹولز کیساتھ کام کرنیوالے ماہرین کی ضرورت زیادہ ہے۔ پاکستان میں نوجوان نسل کی بیروزگاری خطرے کے نشان سے تجاوز کر گئی ہے‘ بروقت اور مؤثر اقدامات ہی سے ملک وقوم کو اس کے ممکنہ اندیشوں اور سماجی و معاشی المیوں سے بچایا جا سکتا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں