بنیادی سہولتوں سے محروم
پاپولیشن کونسل کی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں سوا چار کروڑ سے زائد افراد صحت اورتعلیم سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں جبکہ ملک کے 20 اضلاع شدید پسماندگی کا شکار ہیں جن میں کمیونیکشن‘ ہائوسنگ‘ ٹرانسپورٹیشن کے علاوہ صحت و تعلیم جیسی بنیادی سہولتیں بھی میسر نہیں۔ اس رپورٹ سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ حکومت کی جانب سے اربوں روپے کے بجٹ خرچ کیے جانے کے باوجود صحت‘ تعلیم اور دیگر بنیادی سہولتوں ان کروڑوں افراد تک نہیں پہنچ رہیں جنہیں ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ ترقیاتی بجٹ کے نام پر چند شہروں کو بنایا اور سنوارا جا رہا ہے جبکہ دور دراز علاقے بجلی اور پانی جیسی سہولتوں کیلئے بھی ترس رہے ہیں۔

اس حوالے سے مختلف اضلاع کے درمیان پایا جانے والا فرق ترقی کے غیر مساوی ماڈل کو اجاگر کرتا ہے جس سے یہ بھی واضح ہو جاتا ہے کہ اس گہر ی عدم مساوات کا خاتمہ کیے بغیر ممکن ترقیاتی ایجنڈے کی کامیابی ممکن نہیں۔ اس عدم مساوات کو عوامی و قومی سطح پر بھرپور انداز میں اجاگر کیا جانا چاہیے تاکہ اس کے خاتمے کیلئے مل کر کوششیں کی جائیں۔ پالیسی ساز حلقوں کو بھی اپنی توجہ ان اضلاع پہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے جو سب سے زیادہ پسماندگی کا شکار ہیں۔ مساویانہ ترقی ہی پسماندہ علاقوں کو غربت کی دلدل سے باہر نکال سکتی ہے۔