کاروباری گٹھ جوڑ
مسابقتی کمیشن نے باہمی گٹھ جوڑ کے ذریعے چینی کی قیمت مقرر کرنے اور گنے کی کرشنگ میں تاخیر کرنے والے شوگر ملوں کو شوکاز نوٹسز جاری کیے ہیں۔ کمیشن کے مطابق شوگر ملوں نے گٹھ جوڑ کر کے گنے کی من مانی قیمت مقرر کی اور اس پورے عمل میں کسانوں کو نظر انداز کیا گیا‘ جبکہ کین کمشنر کے واضح احکامات کے باوجود 15 کے بجائے 28 نومبر سے کرشنگ شروع کرنے کا فیصلہ کیا‘ جس سے مارکیٹ میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں مزید اضافے کا اندیشہ پیدا ہو گیا۔ رواں سال جولائی میں طے پائے معاہدے کے مطابق شوگر ملوں نے فی کلو171 روپے کے حساب سے چینی مارکیٹ کو سپلائی کرنا تھی مگر اس وقت بھی بیشتر علاقوں میں چینی 220 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے۔ وجہ ہے چینی کی مصنوعی قلت اور ناجائز منافع خوری۔

آئی ایم ایف کی حالیہ ’گورننس اور کرپشن ڈائیگناسٹک اسیسمنٹ‘ میں بھی شوگر ملوں اور سیاسی وانتظامی گٹھ جوڑ پر سوالات اٹھائے گئے ہیں‘ جس میں فیصلہ سازی محض چند افراد کو نوازنے کیلئے ہو رہی اور نقصان سراسر عوام کا ہو رہا۔ وائٹ کالر کرپشن سے گٹھ جوڑ کر کے حکومتی احکامات کی صریح خلاف وزری تک‘ یہ تمام اقدامات قانون کی غیر مؤثر عملداری اور کمزور حکومتی رِٹ کی غمازی کرتے ہیں۔ حکومت کو اب اس حوالے سے سخت ایکشن لیتے ہوئے ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔ یہ اقدام نہ صرف حکومتی رٹ کی بحالی کیلئے ضروری ہے بلکہ عوام کے مفاد کا تحفظ بھی اسی میں مضمر ہے۔