مہنگائی میں اضافہ
وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق نومبرمیں مہنگائی کی شرح سالانہ بنیادوں پر 1.2فیصد اضافے کے بعد 6.1 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران مہنگائی میں تقریباً دوگنا اضافہ ہو چکا ہے۔ اگست میں مہنگائی کی شرح تین فیصد تھی۔ حالیہ مہینوں میں مہنگائی میں اس اچانک اضافے کی بنیادی وجوہات میں خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ‘ سیلاب کی وجہ سے سپلائی چین کا متاثر ہونا اور انسدادِ گرانی کے لیے دیرپا اقدامات کا فقدان شامل ہے۔ خوراک‘ توانائی اور روزمرہ ضروریات کی بڑھتی ہوئی قیمتیں عام شہری کی زندگی کو ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید مشکل بنا رہی ہیں۔ مہنگائی کے اثرات صرف کمزور طبقے تک محدود نہیں رہے بلکہ درمیانے طبقے کی قوتِ خرید بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

مہنگائی پر قابو پانا نہ صرف معاشی ضرورت ہے بلکہ سماجی استحکام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔ مہنگائی کے مستقل تدارک کیلئے طویل مدتی اور جامع حکمت عملی ضروری ہے۔ اس ضمن میں زرعی پیداوار کو مستحکم کرنا‘ توانائی کے متبادل اور سستے ذرائع کی فراہمی‘ مربوط سپلائی چین‘ قیمتوں کی نگرانی کو مؤثر بنانا‘ مالیاتی اصلاحات‘ درآمد و برآمد میں توازن اور شفاف اقتصادی پالیسیوں کے ذریعے عوام کی قوتِ خرید کو مستحکم کرنے جیسے عوامل کلیدی کردار کے حامل ہیں۔ فوری اور دیرپا اثرات کے حامل یہ اقدامات ہی عوام کو مہنگائی کے معاشی بوجھ سے نجات دلا سکتے ہیں۔