اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کم عمر ڈرائیور اور حادثات

گزشتہ ہفتے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ہونیوالی ترمیم اور زیرو ٹالرنس پالیسی کے نفاذ کے بعد سے پنجاب میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن جاری ہے۔ پیر کے روز بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر صوبے میں 63ہزار 970چالان کیے گئے۔ صرف ہیلمٹ کی خلاف ورزی پر 28ہزار چالان اور چار ہزار 312 افراد کے خلاف مقدمات درج ہوئے‘ جن میں بڑی تعداد کم عمر ڈرائیوروں کی ہے جن کے والدین کا مؤقف ہے کہ بچوں پر مقدمات کے اندراج سے ان کا مستقبل متاثر ہو سکتا ہے۔ والدین کی تشویش بجا مگر یہ امر بھی قابلِ فہم ہے کہ یہ اقدامات شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے کیے جا رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں کم عمر ڈرائیوروں کی وجہ سے متعدد حادثات رونما ہو چکے ہیں۔ پیر کے روز بھی اسلام آباد میں ایک کم عمر ڈرائیور   دوسکوٹر سوار خواتین کی موت کا سبب بنا۔ حکومتی کریک ڈاؤن کے باوجود یہ مسئلہ اس وقت تک حل نہیں ہو سکتا جب تک والدین ذمہ داری کا مظاہرہ نہ کریں۔ والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنے کم عمر بچوں کو موٹر سائیکل یا گاڑی چلانے کی ہر گزاجازت نہ دیں۔ اصولی طور پر کم عمر ڈرائیوروں کے بجائے ان کے سرپرستوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے‘ جن کی غفلت بچوں کیلئے اس فعل کا امکان پیدا کرتی ہے جو ہر لحاظ سے خطرناک اور صریحاً غیر قانونی ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں