اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

تجارتی خسارہ

وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ملک کا تجارتی خسارہ 37فیصد اضافے کیساتھ 15ارب 47کروڑ ڈالر تک جا پہنچا ہے۔ جولائی تا نومبر کے دوران درآمدات 28 ارب 31 کروڑ ڈالر تک رہیں جبکہ برآمدات 12 ارب 84 کروڑ ڈالر۔ تجارتی خسارے میں اضافے کا یہ رجحان وقتی یا اتفاقی نہیں بلکہ گزشتہ تین‘ ساڑھے تین سال سے تسلسل کیساتھ جاری ہے‘ جس پر حکومتی توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ درآمدات کا حجم اتنا زیادہ ہے کہ  ٹیکسٹائل اور آئی ٹی جیسے شعبوں کی برآمدات میں بہتری بھی مجموعی خسارے کی شدت کم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ برآمدات میں اضافہ اور درآمدات پر کنٹرول کیے بغیر نہ تو تجارتی خسارے پر قابو پایا جا سکتا ہے اور نہ ہی معیشت کو ترقی کی جانب گامزن کیا جا سکتا ہے۔

تجارتی خسارے میں کمی اور برآمدات کو سہارا دینے کیلئے حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنا ہوں گے۔ سب سے پہلے برآمدی صنعتوں کیلئے سستی توانائی کی فراہمی ضروری ہے۔ دوسرا‘ حکومت کو چاہیے کہ زراعت اور ٹیکسٹائل سمیت دیگر برآمدی شعبوں میں ویلیو ایڈیشن کو ترجیح دے۔ ساتھ ہی درآمدات میں کمی کیلئے پُرتعیش اور غیر پیداواری اشیا پر سخت پالیسی اپنائی جائے۔ درآمدی پالیسی کو مقامی صنعت کے تحفظ اور ٹیکنالوجی ٹرانسفر کے فروغ سے مشروط کرنا چاہیے۔ برآمدات میں اضافے سے تجارتی خسارہ کم ہو گا اور زرِمبادلہ کے ذخائر اور روپے کی قدر بھی مستحکم ہو گی۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں