سرمایہ کاری میں مسلسل کمی
سٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران ملک میں براہِ راست غیرملکی سرمایہ کاری صرف 92کروڑ 74 لاکھ ڈالر تک محدود رہی جو گزشتہ سال کی اس مدت کے مقابلے میں 25 فیصد کم ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق سرمایہ کاری میں کمی کی بڑی وجوہات میں مہنگی توانائی‘ معاشی پالیسیوں میں تسلسل کا فقدان‘ سکیورٹی خدشات اور بھاری ٹیکس بوجھ شامل ہیں۔ یہ عناصر نہ صرف بیرونی سرمایہ کاروں کی دلچسپی کم کر رہے ہیں بلکہ مقامی سرمایہ کار بھی محتاط ہو گئے ہیں‘ جس سے مجموعی معاشی ماحول متاثر ہو رہا ہے۔ اگر سرمایہ کاری کا بہاؤ بحال نہ کیا گیا تو یہ امر ملک کی ترقی کی رفتار سست کرے گا اور زرِمبادلہ کے ذخائر پر بھی مزید دباؤ ڈالے گا۔

حکومت کو چاہیے کہ توانائی کی قیمتوں میں استحکام لائے‘ سرمایہ کاری کیلئے دوستانہ قوانین نافذ کرے اور تجارتی رکاوٹوں کو کم کرے تاکہ بیرونی سرمایہ کار پاکستان کی طرف راغب ہوں۔ علاوہ ازیں براہِ راست بیرونی سرمایہ کاری کے مستحکم اور طویل مدتی بہاؤ کو یقینی بنانے کیلئے مالیاتی اصلاحات‘ شفاف ریگولیٹری فریم ورک اور شعبہ جاتی مراعات جیسے اقدامات بھی ضروری ہیں۔ اگر یہ اقدامات بروقت نہ کیے گئے تو سرمایہ کاری میں کمی ملک کے معاشی مستقبل کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری اور ٹھوس اقدامات کے ذریعے سرمایہ کاری کے ماحول کو مستحکم کرے اور ملک میں اقتصادی ترقی کے نئے مواقع پیدا کرے۔