اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

بدعنوانی کا ناسور

نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کے قیام کا مقصد سائبر جرائم کی روک تھام ہے‘مگر کچھ بدعنوان عہدیداروں نے اس ادارے کی شہرت کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ ایک خبر کے مطابق لاہور اور اسلام آباد کے بعد ملتان ریجن میں بھی این سی سی آئی اے کے بعض عہدیدار کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں۔ ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی کہ این سی سی آئی اے کے بعض عہدیداروں نے ادارے میں آنے والے سائلین کی مدد کرنے کے بجائے انہیں بلیک میل کرکے رشوت وصول کی۔ لاہور اور اسلام آباد میں کرپٹ افسران کے خلاف کارروائی کے بعد امید کی جا رہی تھی کہ ادارے میں کرپشن کے رجحان میں کمی ہو گی‘ لیکن اب ملتان میں کرپشن سکینڈل کے بعد یہ واضح ہو چکا کہ مؤثر نگرانی اور سخت سزاؤں کے بغیر اداروں سے کرپشن کا خاتمہ ممکن نہیں۔

حکومت اور متعلقہ اداروں کی ذمہ داری ہے کہ کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف فوری اور مؤثر کارروائی کی جائے۔ مذکورہ ادارے میں انتظامی اصلاحات‘ ریگولر آڈٹ‘ شفاف شکایتی نظام اور اندرونی نگرانی کو مضبوط کرنا بھی ضروری ہے۔ بدعنوانی میں ملوث عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی ادارے کی ساکھ اور عوامی اعتماد کی بحالی کیلئے نہایت اہم ہے۔ یہی واحد راستہ ہے جس سے عوام کو یہ یقین دلایا جا سکتا ہے کہ یہ ادارہ اپنے قیام کے مقصد پر پورا اتر رہا ہے۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں