اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

چینی کی درآمد

وفاقی ادارۂ شماریات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ (جولائی تا نومبر) کے دوران 49ارب روپے سے زائد کی چینی درآمد کی گئی۔ صرف نومبر میں 12ارب روپے سے زائد کی چینی درآمد کی گئی حالانکہ اس مہینے ملک میں کرشنگ سیزن شروع ہو گیا تھا اور مقامی سطح پر چینی کی پیداوار شروع ہو چکی تھی۔ حکومت برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی کے دعوے کرتی ہے مگر عملی صورتحال یہ ہے کہ پانچ ماہ کے دوران صرف چینی کی درآمد پر اتنی بڑی رقم خرچ کر ڈالی گئی اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ملک میں ضرورت کے مطابق کافی چینی پیداہوتی ہے مگرناقص فیصلوں کے نتیجے میں پہلے چینی برآمد کی جاتی ہے اور پھر جب ملک میں بحران پیدا ہوتا ہے تو درآمد کی جاتی ہے۔

ہر حکومت تجارتی خسارہ کم کرنے کی بات کرتی ہے مگر چینی جیسی پیداوار جس کی ملک میں کوئی کمی نہیں ہونی چاہیے وہ بھی درآمد کی جائے تو پیچھے کیا رہ جاتا ہے۔ غذائی اجناس کی پیداوار میں اضافے اور متوازن تجارتی پالیسیوں کے بغیر درآمد و برآمد کا عدم توازن کم نہیں کیا جاسکتا۔ مقامی پیداوار میں اضافے سے عوام کو یہ اشیا سستے داموں بھی دستیاب ہو سکیں گی۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وعدوں اور دعوؤں تک محدود رہنے کے بجائے عملی اقدامات کے ذریعے معیشت میں استحکام‘ قیمتوں میں توازن اور عوامی مفاد کو یقینی بنائے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں