پی آئی اے کی نجکاری
قومی فضائی کمپنی کی نجکاری ملکی معیشت کیلئے ایک مثبت خبر ہے۔ گزشتہ برس اکتوبر میں پی آئی اے کی محض 10 ارب روپے کی بولی لگی تھی لیکن ایک سال بعد اس کا 135ارب روپے میں فروخت ہونا ظاہر کرتاہے کہ مقامی سرمایہ کار وں کا ملکی معیشت پر اعتماد بحال ہوا ہے اور وہ اب قومی اداروں میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں۔پی آئی اے کی نجکاری میں ایک یہ بھی قابلِ ذکر بات ہے کہ ایک پاکستانی ادارے نے قومی فضائی کمپنی کے اکثریتی حصص خریدے ہیں اور نئے خریدار‘ ملک کی معروف کاروباری شخصیت عارف حبیب نے اس بولی کی جیت کو پاکستان کی جیت قرار دیا ہے۔پی آئی اے کی نجکاری یہ واضح کرتی ہے کہ ملکی سرمایہ کار ملکی معاشی صورتحال سے مایوس نہیں اور مستقبل کو بہتر ی کی جانب دیکھتا ہے۔ یہ اعتماد بیرونی سرمایہ کار کیلئے پاکستانی معیشت میں کشش کا سبب بنے گا اور یہ صورتحال بیرونی سرمایہ کاری کیلئے بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو سکتی ہے جس سے ملکی معیشت کیلئے سرمایہ کاری کے دروازے کھلیں گے اور نئے امکانات جنم لیں گے۔

قومی فضائی کمپنی کی نجکاری ملک کی اقتصادی تاریخ میں بھی ایک اہم سنگِ میل ثابت ہو گی کہ دو دہائیوں کے دوران یہ ملک میں سب سے بڑی نجکاری ہے حالانکہ درجنوں قومی ادارے نجکاری کی فہرست پر موجود ہیں مگر اس غرض سے ماضی میں پُر عزم انداز سے کوئی کام ہی نہیں ہوا۔ پی آئی اے کی نجکاری کے کامیاب عمل سے دیگر قومی اداروں کی نجکاری کی راہ ہموار ہوگی۔ خاص طور پر وہ ادارے جو سالہا سال سے خسارے میں چلے آ رہے ہیں‘ مینجمنٹ کے مسائل سے دوچار ہیں یا اپنے سرمائے کے ڈھانچے کو مضبوط نہیں کر سکے‘ حکومت کو ان اداروں کی نجکاری کو اولین ترجیح بنانا چاہیے۔ وفاقی وزارتِ خزانہ کی طرف سے رواں برس جولائی میں جاری کی جانیوالی رپورٹ کے مطابق ریاستی ملکیتی اداروں کا مجموعی خسارہ 5893 ارب روپے تک ہے۔ خسارے میں چلنے والے اداروں میں پاکستان سٹیل ملز سرفہرست ہے‘ جو سالہا سال سے معیشت پر بوجھ بنی ہوئی ہے اور مسلسل حکومتی کوششوں کے باوجود ایک منافع بخش ادارہ نہیں بن سکی۔ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری سے حکومت کا مالیاتی دباؤ کم ہوگا اور دیگر اہم شعبوں میں وسائل کے بہتر استعمال کے مواقع پیدا ہوں گے۔
اس لحاظ سے پی آئی اے کی نجکاری کو معیشت کی مضبوطی‘ سرمایہ کاری کے فروغ اور مالیاتی استحکام کی جانب ایک بڑی جست قراردیا جاسکتا ہے۔ امید کی جا تی ہے کہ دیگر قومی اداروں کی نجکاری کے عمل میں بھی شفافیت اوراعتماد کا یہی معیار برقرار رکھا جائے گاجس سے ملکی معیشت پر مجموعی طور پر مثبت اور دیرپا اثرات مرتب ہوں گے اور سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔ جہاں تک پی آئی اے کے از سر نو اڑان بھرنے اور ایک منافع بخش ائیر لائن بننے کی بات ہے تو اس کے بھر پور امکانات موجود ہیں کیونکہ یہ ائیر لائن جنوبی ایشیا کی ایک نامور ترین ائیر لائن ہے جس کے ہاتھوں میں آج دنیا کی صف اول کی ائیر لائنز نے جنم لیا ہے۔