اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ڈھکن چوروں کا مواخذہ

لاہور سمیت پنجاب کے بڑے اور چھوٹے شہروں میں مین ہول کے ڈھکنوں کی چوری شہریوں‘ بالخصوص بچوں کی جانوں کیلئے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔ کھلے مین ہولز میں گر کر بچوں کی اموات اور حادثات عام ہیں اور اس تلخ حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں کہ ایک معمولی جرم کس طرح انسانی جانوں کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔ ایسے میں حکومتِ پنجاب کی جانب سے سخت قانونی فریم ورک اور مین ہول ڈھکنوں کی چور ی روکنے کیلئے سخت قانونی بندوبست جس کے تحت مین ہول ڈھکنوں کی چوری اور خرید و فروخت پر 10کروڑ روپے تک جرمانے کی تجویز دی گئی ہے‘ ایک اہم پیش رفت ہے۔سخت قوانین جرائم کی روک تھام میں مدد دیتے ہیں‘ تاہم صرف قوانین سخت کر دینا کافی نہیں‘ ان پر عملدرآمد بھی ہونا چاہیے۔

مین ہول کورز کی چوری میں صرف نشے کے عادی افراد ملوث نہیں ہوتے بلکہ یہ منظم کاروبار کی شکل اختیار کر چکا ہے۔اس کا مستقل حل جدید ٹیکنالوجی‘ ڈھکنوں کی تیاری میں مضبوط مگر کم قیمتی مواد کا استعمال اور عوامی آگاہی کے ذریعے ممکن ہے۔ مین ہول ڈھکن پر جی پی ایس ٹریکنگ یا کیو آر کوڈز لگانے سے بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے بآسانی چوری شدہ ڈھکنوں کی شناخت اور ریکوری کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی اس پالیسی کا دائرہ کار قصبات تک بڑھانا ہو گا کیونکہ اکثر حادثات انہی علاقوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں