اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غذائی برآمدات میں کمی

وفاقی وزیرِ خوراک کی جانب سے غذائی اجناس کی برآمدات میں کمی کے حوالے سے جاری کیے گئے اعداد و شمارایک سنجیدہ اور خطرناک صورتحال کی تصویر پیش کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران غذائی  برآمدات کا حجم سالانہ بنیادوں پر 38فیصد کمی کیساتھ 1.95 ارب ڈالر رہا جو گزشتہ برس کی اسی مدت میں 3.15 ارب ڈالر تھا۔ یہ محض ایک عددی گراوٹ نہیں بلکہ ملکی معیشت‘ زرِ مبادلہ اور غذائی تحفظ کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے۔ سب سے زیادہ چاول کی برآمدات متاثر ہوئیں جو تقریباً ایک ارب 50کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 76کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔ سبزیوں کی برآمدات میں 39فیصد جبکہ تیل دار بیجوں کی برآمدات میں 64فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔

اگرچہ رواں برس آنیوالے تباہ کن سیلاب ‘ جس سے لاکھوں ایکڑ فصلیں برباد ہوئیں‘ سے غذائی اجناس کی برآمدات شدید متاثر ہوئیں تاہم یہ مسئلہ صرف قدرتی آفت کی وجہ سے نہیں بلکہ فی ایکڑ کم پیداوار‘ زرعی تحقیق و ترقی کیلئے ناکافی سرمایہ کاری‘ مہنگی توانائی‘ مہنگے اور غیرمعیاری زرعی مداخل اور غیر مستقل حکومتی پالیسیوں جیسے عوامل غذائی اجناس کی برآمدات کو متاثر کر رہے ہیں۔ حکومت کو ملکی ضروریات کیلئے زرعی خود کفالت اور غذائی اجناس کی برآمدات میں اضافے کیلئے کسانوں کو سستے اور معیاری زرعی مداخل‘ جدید زرعی مشینری اور سستی توانائی کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔ اسی طرح پیداوار میں اضافے کیلئے زرعی تحقیق میں سرمایہ کاری بھی ناگزیر ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں