گائیکی کی طرح کلاسیکی رقص بھی نظرانداز، شوقیہ فنکاروں نے اکیڈمی کا رخ کر لیا

گائیکی کی طرح کلاسیکی رقص بھی نظرانداز، شوقیہ فنکاروں نے اکیڈمی کا رخ کر لیا

پاکستان میں اس فن کومقام نہیں مل سکا: زریں سلمان ،اکیڈمی میں سیکھنے والوں کوباقاعدہ ڈپلومہ جاری کیاجاتاہے، ذوالفقار علی

لاہور(طاہربخاری سے ) معاشرے نے قبول کیانہ سرکاری سرپرستی ملی، کلاسیکی گائیکی کی طرح کلاسیکی رقص کوبھی نظراندازکیاجانے لگا،ایک عرصے سے ناہید صدیقی ، بینا جواد،نگہت چودھری ،شیماکرمانی اورفصیح الرحمن جیسے دوسرے کلاسیکل رقاصوں کے بعد کوئی بڑانام سامنے نہیں آسکا،شوقیہ فنکاروں نے الحمرااکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کارخ کرلیا ،تقسیم کے بعد مختلف کلاسیکل گھرانوں کے مشہوررقاصوں نے پاکستان ہجرت کی اوردہلی گھرانے ،پٹیالہ گھرانے ،جے پورگھرانے ،سمراٹ گھرانے اورلکھن گھرانے کے علاوہ مدراس اورکولکتہ سے آنیوالے فنکاروں نے کراچی اورلاہور کواپنامسکن بنایاتاہم بعض فنکاروں نے کلاسیکل رقص کے فن کی ترویج کیلئے نجی سطح پرڈانس اکیڈمیاں قائم کیں اورکئی فلمی صنعت کیلئے اپنی خدمات پیش کرنے لگے ان میں رفیع انور، استادغلام حسین پٹیالہ والے ،شادومہاراج ،دلاورخان،میڈم آزوری ،ماسٹرعاشق حسین سمراٹ ،ماسٹرصدیق حسین سمراٹ ،ممتازعلی خان،مسزاندومتھا اور دیگرشامل تھے ان سے سیکھنے والوں میں زریں سلمان پناں،ایمی من والا،فقیرحسین ساگا، فلمسٹارآسیہ ،رانی اوردوسرے فنکاروں نے مقام حاصل کیا انکے بعدبھارت سے پاکستان آنیوالوں میں مہاراج غلام حسین کتھک ،بابو بھائی، ماسٹرفیروز،ماسٹرعزیزاور دیگررقاص شامل ہیں جنہوں نے کلاسیکل رقص کی ترویج کیلئے اپناکرداراداکیا۔افروزہ بلبل ڈھاکہ سے پاکستان آئی تھیں اس زمانے میں حمیدچودھری اوراکبرسمراٹ جیسے کئی ڈانس ماسٹرفلمی صنعت میں اپنی خدمات پیش کررہے تھے پھروہ زمانہ آیاجب ناہیدصدیقی ،مسزاندومتھا ،فصیح الرحمن ،شیماکرمانی ،نگہت چودھری ،بیناجواد اورنائلہ ریاض سمیت دیگر فن کے آسمان پرجگمگانے لگے ۔صوبائی دارالحکومت میں سرکاری سطح پرلاہورآرٹس کونسل میں جب فن کے فروغ کیلئے الحمراآرٹ ہابی کلاسزکے نام سے اکیڈمی قائم ہوئی تواس میں کلاسیکی رقص،موسیقی اوراداکاری کی کلاسزکااجرا کیاگیا بعدازاں 1984 میں دیگرفنون پینٹنگزاینڈڈرائنگ ،وائلن ،طبلہ ،سارنگی ،ہارمونیم اورستارکی کلاسزکوبھی شامل کیاگیا ۔کلاسیکل کے استادکیلئے مہاراج غلام حسین کتھک کاانتخاب کیاگیا مہاراج کتھک نے وہاں کئی ہیرے تراشے ، ناہیدصدیقی ،نگہت چودھری،فقیرحسین ساگا اورایمی من والاپہلے بھی مختلف رقص کے اساتذہ سے تربیت حاصل کرچکی تھیں تاہم انہوں نے مہاراج کتھک سے بھی کلاسیکل ڈانس کے اسرارورموزسیکھے انکے علاوہ بیناجواد،اداکارہ عالیہ ،نیلوفر،وحیدہ گل،فرخندہ ،بندیا،روحی بانو،کومل ،جمی مہاراج ،موبیلا،فوزیہ درانی ،شیباحسن،ثریا،رقیہ ،رکشی ،انیتا،رائنا، وحیدہ خانم ،زیبابختیار، سیمی زیدی،روپ ،ناری ،نوشین ،سنبل راجہ اوردیگرشامل ہیں ۔مہاراج کتھک کے انتقال کے بعدالحمرا آرٹ ہابی کلاسز میں فصیح الرحمن کواستاد مقرر کیا گیا پھر یہ ذمہ داری ایمی من والا کوسونپی گئی انکے بعدنائلہ ریاض نے بھی بہت سے طلبہ کوکلاسیکی رقص کی تربیت دی تقریباً 12بر س قبل الحمراآرٹ ہابی کلاسزکواپ گریڈکرکے اس کانام الحمرااکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ رکھاگیااوراس میں شارٹ کورسزشروع کیے گئے مذکورہ اکیڈمی میں ان دنوں بین الاقوامی شہرت یافتہ فنکارہ زریں سلمان پناں کلاسیکی رقص کی تربیت دے رہی ہیں کلاسیکل رقص سیکھنے والے طلبا کی تعداد16ہے تاہم ان میں تمام شوقیہ فنکارہیں تربیت حاصل کرنیوالوں کی اکثریت کاتعلق مختلف تعلیمی اداروں سے ہیں ۔اس حوالے سے زریں سلمان پناں کاکہناتھا کہاجاتاہے کہ گاناروح کی غذااوررقص اعضاکی شاعری ہے لیکن پاکستان میں اس فن کومقام نہیں مل سکااورنہ ہی سرکاری سطح پراس کی حوصلہ افزائی ہوئی ، ہمارے معاشرے میں آج تک اسے قبول نہیں کیاگیا ۔الحمراکے ڈائریکٹرآرٹ اینڈکلچرذوالفقارعلی زلفی کاکہناتھاکہ اکیڈمی میں فنون سیکھنے والوں کوباقاعدہ ڈپلومہ جاری کیاجاتاہے اورہرشعبے کوفعال بناکرسہولیات فراہم کی گئی ہیں لیکن محنت کرنایانام پیداکرناہرفنکارکی ذاتی کاوش ہوتی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں